سی بی آئی رشوت خوری معاملہ: سپریم کورٹ نے سی وی سی کو لگائی پھٹکار

آر بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو سی وی سی جانچ رپورٹ پر اپنا جواب 19 نومبر تک جمع کرنا ہے۔ جواب دیکھنے کے بعد ہی 20 نومبر کو ہونے والی آئندہ سماعت میں عدالت آگے کی کارروائی کرے گی۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سی بی آئی رشوت خوری معاملہ پر سپریم کورٹ نے سی وی سی کو زبردست پھٹکار لگائی ہے۔ سماعت کے دوران عدالت میں سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سی وی سی کی جانب سے پیش ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے سی وی سی کی رپورٹ نہیں دیکھی ہے۔ اس پر چیف جسٹس گوگوئی نے کہا کہ آپ کون ہیں! چیف جسٹس کے سوال پر تشار مہتا نے کہا کہ میں سی وی سی کی جانب سے پیش ہوا ہوں۔ جواب سن کر پھٹکار لگاتے ہوئے چیف جسٹس گوگوئی نے کہا کہ آپ رپورٹ کے مالک ہیں اور آپ نے رپورٹ نہیں دیکھی؟ اس پر تشار مہتا نے کہا کہ بطور وکیل میں نے رپورٹ نہیں دیکھی ہے۔

آج سی بی آئی معاملے میں سی وی سی کی جانچ رپورٹ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے یہ رپورٹ سیل بند لفافہ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ ’’سیل بند لفافے میں جانچ رپورٹ پہلے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو دی جائے گی اور وہ اس پر اپنی رائے دیں گے۔‘‘ عدالت نے سی وی سی جانچ رپورٹ اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کو دینے سے منع کر دیا اور کہا کہ معاملے کی اگلی سماعت 20 نومبر کو ہوگی۔ ذرائع کے مطابق سی وی سی جانچ رپورٹ پر آلوک ورما کو اپنا جواب 19 نومبر تک داخل کرنا ہے۔

اس دوران سی بی آئی کے عارضی ڈائریکٹر ناگیشور راؤ کو راحت ملی جب سپریم کورٹ نے ایک این جی او کے ذریعہ راؤ کے فیصلوں پر اعتراض کیے جانے کو غلط ٹھہرایا۔ عدالت نے کہا کہ ناگیشور راؤ کے فیصلوں میں کچھ بھی غلط نہیں ہے اور این جی او ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی نہیں داخل کر پایا۔

بہر حال، سی وی سی کی جانچ رپورٹ کے تعلق سے عدالت نے کچھ پیچیدگی کا اظہار کیا۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں کچھ ایشوز پیچیدہ ہیں اور کچھ الزامات پر جانچ کی بھی ضرورت ہے۔ اب پورے معاملے پر 20 نومبر یعنی منگل کو سماعت ہوگی۔ اس سے قبل 19 نومبر یعنی پیر کے روز آلوک ورما کو سی وی سی کی جانچ رپورٹ پر اپنا جواب پیش کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔