منی پور میں سی بی آئی کارروائی سے کھلبلی، تشدد کے پیش نظر گرفتار ملزمین آسام منتقل

منی پور میں دو لاپتہ طلبا کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد سے حالات پھر کشیدہ ہو گئے ہیں، اس معاملے میں سی بی آئی نے 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور ماحول خراب ہونے کی وجہ سے انھیں آسام منتقل کر دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں نسلی تشدد کی آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ ریاست میں ایک بار پھر تشدد کی لہر پھیلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ دو طلبا کے لاپتہ ہونے اور پھر ان کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد حالات پھر سے خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ طلبا کی موت معاملے میں منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے جانکاری دی ہے کہ 4 افراد کی گرفتاری سی بی آئی کے ذریعہ عمل میں آئی ہے۔ اس گرفتاری کی وجہ سے ماحول مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے جس کو پیش نظر رکھتے ہوئے سبھی ملزمین کو آسان منتقل کر دیا گیا ہے۔

ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ یہ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ ملزمین کو اپنے جرائم کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا ملے۔ گرفتار کیے گئے چار افراد میں کلیدی ملزم کی بیوی بھی شامل ہے اور انھیں اسپیشل فلائٹ سے آسام بھیجا گیا ہے۔ شروع میں اس واقعہ کے تعلق سے 11 اور 9 سال کی دو نابالغ لڑکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا، لیکن بعد میں انھیں رِہا کر دیا گیا۔ یہ لڑکیاں کلیدی ملزم کی بیٹیاں ہیں۔


قابل ذکر ہے کہ ہلاک دونوں طلبا (لڑکا اور لڑکی) میتئی طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔ اس قتل معاملے میں کوکی طبقہ کے ملزمین کی گرفتاری ہوئی ہے جس کے بعد چراچندپور واقع کئی قبائلی تنظیموں نے گرفتاری کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ چاروں نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے آج بند کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

اس سے قبل وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا تھا کہ سی بی آئی نے دونوں طالب علموں کے قتل کے الزام میں چراچندپور ضلع کے ہینگلیپ علاقے سے 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان لوگوں کو خصوصی طیارہ سے ریاست سے باہر لے جایا گیا۔ حالانکہ انھیں کہاں لے جایا گیا، اس بارے میں وزیر اعلیٰ نے کچھ بھی نہیں بتایا تھا۔ اب خبریں سامنے آئی ہیں کہ سبھی کو آسام کے گواہاٹی لے جایا گیا ہے۔


واضح رہے کہ مقتول دونوں طلبا، یعنی 20 سالہ نوجوان فجام ہیمن جیت اور 17 سالہ لڑکی ہجام لنتھوئن گامبی 6 جولائی کو لاپتہ ہوئے تھے۔ 25 ستمبر کو ان کی لاشوں کی تصویریں سامنے آئیں، جس کے بعد ناراضگی میں بڑی تعداد میں طلبا نے پرتشدد مظاہرے کیے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انٹرنیٹ سروسز جو کچھ ہی دن پہلے بحال کی گئی تھی، از سر نو 5 دنوں کے لیے معطل کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔