’شام کو مچھلی پکڑی، صبح میں تالاب غائب‘، مدھیہ پردیش میں پیش آیا بدعنوانی اور غبن کا حیرت انگیز واقعہ
کلکٹر پرتیبھا پال نے میڈیا کو بتایا کہ ’’تالاب چوری کا معاملہ میرے علم میں آیا ہے۔ معاملہ کی تحقیقات کرا رہے ہیں۔ پہلی نظر میں یہ معاملہ بے ضابطگیوں سے متعلق معلوم پڑ رہا ہے۔‘‘

ریوا ضلع کے املیا اور منی رام پنچایت میں گاؤں والے ڈھولک لے کر منادی کر رہے ہیں کہ لوگ اپنے اپنے کھیتوں، آس پاس بنے ’امرت سروور‘ اور تالابوں کی حفاظت خود کریں، نہیں تو وہ چوری ہو سکتے ہیں۔ ساتھ ہی گاؤں والوں نے تالاب تلاش کرنے والوں کو انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ریوا کی پنچایتوں میں کچھ نوجوان ایک گروپ بنا کر چوری ہوئے امرت سروور، کھیت تالاب اور ڈیم والے تالابوں کے آس پاس پہرے داری کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کافی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
ضلع کی پوروا منی رام پنچایت اور اس سے متصل املیا پنچایت میں گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ہم کل تک لبالب بھرے امرت سروور میں مچھلی پکڑتے تھے، لیکن صبح آئے تو تالاب غائب تھا، اس کی چوری ہو گئی۔ ان لوگوں نے تحریری طور پر علاقہ کے تھانہ میں شکایت درج کرائی ہے کہ ان کے گاؤں میں سرکاری مںصوبہ کے تحت تقریباً 28 لاکھ کی لاگت سے کھودے گئے 3 امرت سروور چوری ہو گئے ہیں۔
تھانہ میں بال کمار نے شکایت میں لکھا ہے کہ ’’میں امرت سروور ڈیم میں روزانہ مچھلیاں پکڑتا تھا۔ شام کو مچھلی پکڑنے گیا تھا، صبح واپس آیا تو تالاب چوری ہو چکا تھا۔ پتہ چلا ہے کہ آس پاس کے 2 اور تالاب چوری کر لیے گئے ہیں۔‘‘ اسی طرح اکھلیش سنگھ نے شکایت میں کہا کہ ’’25 لاکھ کی لاگت سے بنے امرت سروور کا لاپتہ ہونا افسوسناک ہے۔ جہاں لبالب پانی بھرا تھا، وہاں جھاڑیاں اُگی ہیں۔ پڑوسی گاؤں میں بھی 2 تالاب غائب ہیں۔ اگر تحقیقات کرائی جائے تو آس پاس کی 8 سے 10 پنچایتوں میں بھی تالاب چوری کے معاملے سامنے آ سکتے ہیں۔‘‘ شکایت کرنے والوں میں شامل للت کمار کہتے ہیں کہ ’’ہمارے یہاں 25 لاکھ کی لاگت سے بنا امرت سروور ڈیم راتوں رات غائب ہو گیا، جو بہت ہی شاندار اور خوبصورت نظر آتا تھا۔ جو شخص ڈیم کو تلاش کر لے گا اسے ہم لوگ انعام بھی دیں گے۔‘‘
در اصل معاملہ یہ ہے کہ ریوا ضلع میں پوروا منی رام پنچایت کے کٹھولی گاؤں میں کچھ جگہوں پر سرکاری منصوبہ کے تحت قریب 25 لاکھ روپے کی لاگت سے امرت سروور اور ڈیم بنایا گیا تھا۔ ریونیو پیپر میں یہ ڈیم زمین کے رقبہ نمبر 117 پر درج ہے اور 9 اگست 2023 میں مکمل ہو گیا تھا۔ اسی طرح امیلیا گرام پنچایت میں کسان سرسوتی پال اور مشری لال پال کے کھیت میں ’کھیت تالاب منصوبہ‘ کے تحت 2 تالاب، 2 لاکھ 56 ہزار کی لاگت سے گڈریان ٹولہ میں بنائے گئے تھے۔ در حقیقت امرت سروور ڈیم اور کھیتوں میں تالاب صرف دستاویزوں میں بنائے گئے تھے، زمین پر ان کا کوئی وجود نہیں تھا۔ ایک نالہ کے پاس مٹی ڈال کر اور ڈیم کی شکل دے کر اسے ’امرت سرورر ڈیم‘ قرار دے دیا گیا تھا، جو بارش کے پانی میں بہہ جانے سے غائب ہو گیا۔
مجموعی طور پر ان پنچایتوں میں سرکاری منصوبہ کے تالابوں کے نام پر بدعنوانی اور غبن کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں کلکٹر پرتیبھا پال نے میڈیا کو بتایا کہ ’’تالاب چوری کا معاملہ میرے علم میں آیا ہے۔ معاملہ کی تحقیقات کرا رہے ہیں۔ پہلی نظر میں یہ معاملہ بے ضابطگیوں سے متعلق معلوم پڑ رہا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔