عیسائی طبقہ پر لگاتار حملے کے سبب حکومت سے بھروسہ اٹھا: کیتھولک تنظیم 

سی بی سی آئی کے سربراہ کارڈینل بسیلیوس کلیمس نے کہا ہے کہ ہندوستان جمہوری ملک ہے لیکن ملک میں مذہب کے نام پر پولرائزیشن ہو رہا ہے اور ہمیں اس کے خلاف لڑنا ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

ملک کی ایک اہم کیتھولک تنظیم نے حکومت پر مذہب کے نام پر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ کیتھولک تنظیم نے کہا ہے کہ مذہب کے نام پر ملک کے لوگوں کو تقسیم کیا جا رہا ہے۔ انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع خبر کے مطابق کیتھولک بشپ کانفرنس آف انڈیا (سی بی سی آئی) کے سربراہ کارڈینل بسیلیوس کلیمس نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں عیسائی طبقہ پر جو حملہ ہوا ہے وہ افسوسناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ 14 دسمبر کو مدھیہ پردیش کے ستنا میں مبینہ تبدیلی مذہب کے نام پر کرسمس کی تیاریوں میں مصروف عیسائی طبقہ کے لوگوں اور پادری پر حملہ کیا گیا۔ شورش پسندوں نے پادری کی گاڑی کو تھانہ احاطہ میں نذر آتش کر دیا۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت کے ذریعہ پادریوں کے خلاف ہی معاملہ درج کیا گیا جو حیران کرنے والا ہے۔ اتنا ہی نہیں مجرموں کو گرفتار کرنے کی جگہ پولس نے معصوموں اور غریبوں کو گرفتار کیا۔ ان سبھی واقعاتکے سبب ہمارا حکومت پر سے بھروسہ اٹھ رہا ہے۔

کلیمس نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ میں یہ مانتا ہوں کہ اتنے بڑے ملک میں اس طرح کے واقعات ہو سکتے ہیں، لیکن حکومت نے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی اور نہ ہی متاثرہ عیسائی طبقہ کے لوگوں کو تحفظ فراہم کر پائی۔ ایسے میں عیسائی مذہب کے لیے حکومت کتنا سنجیدہ ہے اس کا بھی پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک میں مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی سیاست ہو رہی ہے جو جمہوری ملک میں قطعی مناسب نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرا ملک جمہوری رہے، لیکن اب ملک میں مذہب کے نام پر پولرائزیشن کا کام ہو رہا ہے۔ ہمیں اس کے خلاف لڑنا ہوگا۔‘‘

کلیمس نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ستنا پولس سپرنٹنڈنٹ وی ڈی پانڈے نے کہا تھا کہ بھومکہر گاؤں باشندہ دھرمیندر ڈوہر کی شکایت پر ستنا کے پادری کو گرفتار کیا تھا۔ دھرمیندر نے الزام لگایا تھا کہ دو سال سے عیسائی طبقہ کے لوگ آتے ہیں اور پیسوں کا لالچ دے کر لوگوں کا مذہب تبدیل کرتے ہیں جب کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ملا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ستنا میں عیسائی طبقہ کے لوگوں پر حملے کو ابھی تک سمجھ نہیں پائے ہیں۔ اس حملے کے پیچھے کیا وجہ ہے اس کا پتہ بھی نہیں لگ سکا ہے۔ جو دھرمیندر ڈوہر کی جانب سے الزام لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ منصوبہ بند طریقے سے عیسائی طبقہ اور پادری پر حملہ کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔