’ایس آئی آر میں ذات کا کالم بھی جوڑا جائے‘، سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو نے الیکشن کمیشن سے کیا مطالبہ

میڈیا سے بات کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ ایس آئی آر کے دوران سرکاری افسران ووٹرس کی تفصیلات سے متعلق تصدیق کرنے گھر گھر جا رہے ہیں اور یہ ابتدائی ذات پر مبنی ڈاٹا جمع کرنے کا اچھا موقع ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ’ایس آئی آر‘ یعنی ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی سے متعلق الیکشن کمیشن کے سامنے ایک اہم بات رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یوپی میں جاری ایس آئی آر میں ذات پر مبنی اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے فارم میں ایک نیا خانہ شامل کیا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق یہ قدم سماجی انصاف کو یقینی بنانے اور مؤثر پالیسی سازی کی سمت میں ایک اہم قدم ہوگا۔

لکھنؤ میں پارٹی ہیڈکوارٹر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ ایس آئی آر کے دوران سرکاری افسران ووٹرس کی تفصیلات کی تصدیق کے لیے گھر گھر جا رہے ہیں اور یہ ابتدائی ذات پر مبنی ڈاٹا جمع کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ جب اتنی بڑی مہم پہلے سے جاری ہے اور افسران ووٹر لسٹ کو اپڈیٹ کرنے کے لیے ہر گھر جا رہے ہیں، تو ذات کے اندراج کے لیے صرف ایک اضافی خانہ شامل کرنے کی ضرورت ہے۔


سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 150ویں جینتی کے موقع پر منعقد ایک پروگرام کے دوران اکھلیش یادو نے کہا کہ اگر مکمل ذات پر مبنی مردم شماری ممکن نہیں، تو کم از کم ابتدائی ذات شماری تو کی ہی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کا ڈاٹا مستقبل کی عوامی پالیسیوں کی تیاری میں مددگار ہوگا اور یہ یقینی بنائیں گے کہ فلاحی اسکیموں کے فوائد سماج کے تمام طبقات تک یکساں طور پر پہنچیں۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چونکہ ہمیں مستقبل کے لیے پالیسیاں بنانی ہیں اور عوام کو معاشی و سماجی طور پر برابر لانا ہے، اس لیے یہ اعداد و شمار سماجی انصاف پر مبنی ریاست کے قیام میں مدد کریں گے۔ البتہ ابھی تک اکھلیش یادو کے اس مطالبہ پر الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ امکان ہے کہ آنے والے دنوں میں الیکشن کمیشن اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔