ایچ اے ایل کی مالی صورتحال انتہائی خراب، وزیر دفاع پر جھوٹ بولنے کا الزام

دفاعی ساز و سامان بنانے والی ملک کی بڑی کمپنی ایچ اے ایل مالی بحران کی شکار ہے، اس کو اس بحران سے نکلنے کے لئے بینک سے 962 کروڑ روپے کا اوور ڈرافٹ لینا پڑا۔

تصویر سوشل میڈیا 
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان ایرونوٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کو اپنی اقتصادی حالت بتانے کے لئے بیان دینا پڑا۔ ایچ اے ایل کے تعلق سے خبریں ہیں کہ کمپنی کے پاس ملازمین کو تنخواہ دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں اور اس نے اس کے لئے بینک سے اوور ڈرافٹ کی سہولت حاصل کی ہے جو بینک سے ایک قسم کا قرض ہوتا ہے۔ اتوار کو ایچ اے ایل نے کہا کہ اس نے 962 کروڑ روپے کا اوور ڈرافٹ لیا ہے۔ ایچ اے ایل کے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’مارچ تک جو متوقع کلیکشن ہونا ہے اس سے مالی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ ایل سی اے (ہلکے لڑاکو جہاز) مارک 1A 83 اور ایل سی ایچ (ہلکے لڑاکو ہیلی کاپٹر) 15 اپنے آخری مرحلہ میں ہیں‘‘۔ واضح رہے ایچ اے ایل میں 29,000 ملازمین کام کر رہے ہیں۔

اس صورتحال پر اپنی رائے دیتے ہوئے کانگریس صدر راہل گاندھی نے رافیل طیارہ سودے میں ہندوستان ایرونوٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کو شامل نہ کرنے کے لئے وزیراعظم نریندرمودی پر پھر سے طنز کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہیں ملک کے بھلے برے کی کوئی فکر نہیں ہے۔

راہل گاندھی نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک پر وزیراعظم کا نام لئے بغیر لکھا، ’’ایچ اے ایل کے پاس تنخواہ تک دینے کے پیسے نہیں ہیں، اس سے کسی کو بھی حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ رافیل تو دے ہی دیا تھا، اب کام پورا کرنے کے لئے سوٹ بوٹ والے دوست کو لوگوں کی ضرورت ہے جو ایچ اے ایل کے پاس ہے، بغیر ایچ اے ایل کو کمزور کئے یہ کام تو ہو نہیں سکتا ؟‘‘۔

کانگریس صدر نے الزام لگایا، ’’چوکیدار بس اپنی دوستی نبھا رہا ہے، ملک کے بھلے برے سے اسے کیا مطلب۔۔۔ دوستی برقرار رہے بس!‘‘۔

اس دوران کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ وزیردفاع نرملا سیتارمن کا جھوٹ سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا ہے کہ ایچ اے ایل کو ایک لاکھ کروڑ روپے کے ٹھیکے دیئے گئے ہیں۔ سرجے والا نے ٹوئٹ کیا، ’’ایچ اے ایل کا کہنا ہے کہ ایک بھی پیسہ نہیں آیا ہے۔ ایک بھی پیسے کے کانٹرکٹ پر دستخط نہیں کیے گئے ہیں۔‘‘ کانگریس رہنما نے کہا کہ ایچ اے ایل کو پہلی بار تنخواہ دینے کے لئے ایک ہزار کروڑ کا قرض لینا پڑا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔