نقدی تنازعہ: جسٹس ورما کی برطرفی کے لیے اراکین پارلیمنٹ کے دستخط کی جانچ جاری، جلد ہی تشکیل دی جائے گی تحقیقاتی ٹیم
ججز (انکوائری) ایکٹ کے مطابق جب ایک ہی روز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مواخذے کی تحریک کا نوٹس دیا جاتا ہے تو دونوں ایوانوں کے اسپیکر مشترکہ طور پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہیں۔

جسٹس یشونت ورما، تصویر سوشل میڈیا
جسٹس یشونت ورما کو عہدہ سے برطرف کرنے کے مقصد سے پیش کردہ تجویز پر تیزی سے کام جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس ورما کو ہٹانے کے لیے پیش کی گئی تجویز کی تحقیقات جاری ہے۔ اس تجویز کے حق میں اراکین پارلیمنٹ کے ذریعہ کیے گئے دستخطوں کو ویریفائی کیا جا رہا ہے۔ اس میں ایک ہفتہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ اس کے بعد تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ ہندی نیوز پورٹل ’ٹی وی 9 بھارت ورش‘ پر ذرائع کے حوالے شائع خبر کے مطابق 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی ہوگی، لیکن اس کی تشکیل دونوں ایوان مشترکہ طور پر کریں گے۔ واضح ہو کہ سابق چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے راجیہ سبھا میں اس تجویز کے متعلق جانکاری دی تھی۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو بھی اس کے متعلق اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے اراکین پارلیمنٹ نے نوٹس دیا تھا۔
بدھ (23 جولائی) کو لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے نگراں چیئرمین ہری ونش کی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس دوران دونوں ایوانوں کے جنرل سکریٹری اور دیگر افسران بھی موجود تھے، بعد میں وزیر داخلہ امت شاہ بھی شامل ہوئے تھے۔ جسٹس ورما کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کے لیے لوک سبھا اسپیکر کو پیر کے روز ایک نوٹس دیا گیا تھا۔ اس پر 152 اراکین پارلیمنٹ کے دستخط ہیں، اس میں اپوزیشن اور حکمراں دونوں جماعتوں کے اراکین شامل ہیں۔
دوسری جانب راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے ذریعہ تجویز لائی گئی ہے، جس میں اپوزیشن کی طرف سے 63 اراکین پارلیمنٹ نے جسٹس ورما کے خلاف مواخذے کی تحریک کی حمایت کی ہے۔ ججز (انکوائری) ایکٹ کے مطابق جب ایک ہی روز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مواخذے کی تحریک کا نوٹس دیا جاتا ہے تو دونوں ایوانوں کے اسپیکر مشترکہ طور پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہیں۔ یہ کمیٹی ان بنیادوں کی تحقیقات کرے گی جن کی بنیاد پر جسٹس یشونت ورما کو عہدہ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 3 رکنی قانونی کمیٹی میں سپریم کورٹ کے ایک جج اور کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ایک قانون داں شامل ہوں گے۔ اگر کمیٹی جسٹس یشونت ورما کو قصوروار پاتی ہے تو تجویز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ ہر ایک ایوان میں تجویز کو 2 تہائی اکثریت سے پاس کرنا ہوتا ہے۔ دونوں ایوانوں سے منظور ہونے کے بعد صدر کے پاس جاتا ہے اور ان کی منظوری کے بعد جج کو ہٹا دیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رواں سال مارچ میں دہلی ہائی کورٹ کے اس وقت کے جج جسٹس یشونت ورما کے گھر میں آگ لگنے کے بعد بڑی تعداد میں نقد پیسے برآمد ہوئے تھے۔ اس وقت کے سی جے آئی سنجیو کھنہ کے ذریعہ تشکیل کردہ 3 ہائی کورٹ کے ججوں کی ایک کمیٹی نے انہیں قصوروار پایا تھا۔ سنجیو کھنہ نے یہ معاملہ صدر جموریہ دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیجا تھا اور جسٹس ورما کے استعفیٰ دینے سے انکار کرنے پر انہیں ہٹانے کی سفارش کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔