مسجد میں باجماعت نماز پڑھانے کا نیا معاملہ آیا سامنے، امام کے خلاف معاملہ درج

مدھیہ پردیش کی ایک مسجد میں پولس نے 25 سے 30 لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جس کے بعد سبھی کو سختی کے ساتھ مسجد سے باہر نکالا گیا۔ امام کے خلاف لاک ڈاؤن و کرفیو کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لاک ڈاؤن اور کرفیو کے درمیان مسجد میں باجماعت نماز پڑھائے جانے کا ایک نیا معاملہ مدھیہ پردیش سے سامنے آیا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کے بعد ملک کی بیشتر مساجد سے اعلان کیا جا چکا ہے کہ لوگ گھروں پر نماز ادا کریں، اس کے باوجود کچھ مساجد میں باجماعت نماز سے لوگ حیران ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بدھ کی رات اجین کے چمن گنج منڈی پولس کو کسی نے آگر روڈ واقع محمد مسجد میں نماز پڑھائے جانے کی خبر دی۔ اس خبر پر پولس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مسجد پر چھاپہ ماری کی اور کئی لوگوں کو مسجد میں موجود پایا۔

ہندی نیوز پورٹل 'سنجیونی ٹوڈے' پر شائع خبر کے مطابق پولس کو رات تقریباً 8.30 بجے مسجد میں باجماعت نماز پڑھائے جانے کی خبر ملی تھی جس کے بعد چمن گنج منڈی ٹی آئی جتیندر بھاسکر نے پولس ٹیم کے ساتھ مسجد پر چھاپہ ماری کی۔ وہاں پولس نے مسجد کے اندر 25 سے 30 لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ اس کے بعد پولس نے سختی کے ساتھ مسجد میں جمع لوگوں کو باہر نکالا اور مولوی (جو غالباً نماز کی امامت کر رہے تھے) کے خلاف مختلف فعات کے تحت معاملہ درج کیا۔


بتایا جاتا ہے کہ پولس نے مسجد کو پوری طرح سے خالی کرانے کے بعد صدر دروازے پر تالا لگا دیا ہے اور سختی کے ساتھ کہا ہے کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو پر سختی کے ساتھ عمل کیا جائے۔ پولس نے مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے یا پھر کسی بھی جگہ پر بھیڑ لگانے سے بھی منع کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔