نابالغ مسلم لڑکی عصمت دری معاملہ، قصوروار کو 10 سال قید کی سزا

مہاراشٹر کے اجنتا نامی شہر میں نابالغ مسلم لڑکی کی عصمت دری کرنے والے ایک شفاک غیر مسلم شخص کو گذشتہ کل اورنگ آباد کی سیشن عدالت نے دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے نیز اس پر جرمانہ بھی عائد کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی (پریس ریلیز): مہاراشٹر کے اجنتا نامی شہر میں ذہنی طور پر معذور نا بالغ مسلم لڑکی کی عصمت دری کرنے والے ایک شفاک غیر مسلم شخص کو گذشتہ کل اورنگ آباد کی سیشن عدالت نے دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے نیز اس پر جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس معاملے میں متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کی درخواست پر جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے بطور مداخلت کار عدالت میں بذیعہ وکلاء اپنے موقف پیش کیا تھا۔

جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزا ر اعظمی کے مطابق مجرم ساگر اشوک استرے نے 22مئی 2016کو متاثرہ لڑکی جس کا نام مخفی رکھا گیا ہے جو ذہنی طور پر نابالغ تھی اس وقت اس کا ریپ کیا تھا جب وہ اس کے گھر باہر کہیں جارہی تھی اسے بہلا پھسلا کر اپنے گھر لیکرکر گیا تھا۔اس وقت لڑکی کی عمر محض 15سال تھی۔ لڑکی کے ساتھ عصمت دری ہونے کی خبر موصول ہوتے ہی لڑکی کے والد نے پولس اسٹیشن میں فریاد درج کرائی تھی جس پر کارروائی کرتے ہو ئے پولس نے ساگر استرے کو تعزیرات ہند کی دفعہ 376 اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے روک تھام والے قانون(پاکسو) کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔


پاکسو قانون کے اطلاق کے بعد مقدمہ اجنتا سے اورنگ آباد سیشن عدالت منتقل کردیا گیا جہاں پاکسو قانون کے مقدمات کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت میں مقدمہ کی سماعت عمل میں آئی جس کے دوران استغاثہ کی مدد کرنے اور مقدمہ پر نظر رکھنے کے لیئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے مقرر کردہ وکلاء ایڈوکیٹ خضر پٹیل، ایڈوکیٹ آئی انصاری، ایڈوکیٹ اے این صدیقی، ایڈوکیٹ شیخ آفرین، ایڈوکیٹ ضیاء الحق فاروقی، ایڈوکیٹ ودیگر عدالت میں موجود رہتے تھے۔

ساگر اشوک اسرتے کو خصوصی پاکسو عدالت کے جج ایم ایس دیشپانڈے نے پاکسو قانون کی دفعہ 6کے تحت دس سال قید بامشقت کی سز ا سنائی ہے اور تین ہزا ر روپیہ جرمانہ بھی عائد کیا ہے نیز متاثرہ لڑکی کو حکومت کی جانب سے معاوضہ بھی دیئے جانے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں سرکاری وکیل اے پی باگل نے 9 سرکاری گواہوں کو عدالت میں گواہی کے لیئے پیش کیا تھا جس میں متاثرہ لڑکی کے والد، ڈاکٹر اور پنچ و دیگر شامل ہیں۔


حالانکہ استغاثہ اور مداخلت کار کے وکلاء نے عدالت سے ملزم کو سخت سے سخت سزا دیئے جانے کی مانگ کی تھی لیکن ملزم ساگر استرے جس کی عمر بیس سال ہے کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ خصوصی عدالت کی جانب سے ساگر استرے کو دس سال کی سزا ملنے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ایڈوکیٹ خضر پٹیل اور ان کے معاونین وکلاء کو مبارکباد پیش کی ہے اور کہا کہ مقدمہ میں مداخلت کرنے سے یہ ممکن ہوپایا کہ ملزم کو آج عدالت نے قصور وار ٹھہرایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Nov 2019, 8:50 PM