اعظم خان کے پوسٹر پر پوتی گئی سیاہی، شیو سینا لیڈروں کے خلاف مقدمہ درج

تھانہ انچارج مہیش سنگھ نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور قصورواروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ اس واقعہ کے بعد ضلع میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

دو سال سے زائد عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد ایک بار پھر سیاسی میدان میں اپنی موجودگی درج کرانے والے سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور اتر پردیش کے سابق کابینہ وزیر اعظم خان کے پوسٹر پر سیاہی پوتنے کا واقعہ منظرعام پر آیا ہے۔ اترپردیش کے بستی میں ہوئی واردات کے خلاف پولیس نے شیوسینا کے 4 لیڈروں پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ شیوسینا کے کارکنوں نے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کے لیے ایسا کیا۔

سماجوادی یووجن سبھا کے ضلع صدر وپن کمار ترپاٹھی نے شہر کے نرملی کنڈ علاقے میں دیوالی اور چھٹھ پوجا کے لیے مبارکبادی پیغامات والے ہورڈنگز چسپاں کئے تھے۔ ان ہورڈنگز میں سماجوادی پارٹی کے دیگر لیڈروں کے ساتھ اعظم خان کی تصویر بھی تھی۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈروں نے الزام لگایا ہے کہ جمعرات کی شام شیو سینا کے ضلع انچارج پرمود پانڈے، آشیش گپتا، نریندر دوبے، وویک بگھیل اور ان کے چار ساتھیوں نے مل کر ہورڈنگ پر لگی اعظم خان کی تصویر پر سیاہی پوت دی۔ اس واقعہ سے ناراض سماجوادی پارٹی کے مقامی لیڈروں نے سخت احتجاج کیا۔


اس سلسلے میں وپن کمار ترپاٹھی نے پرانی بستی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ شیو سینا کے لیڈروں نے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن میں خلل ڈالنے کے ارادے سے یہ حرکت کی ہے۔ پرانی بستی کے تھانہ انچارج مہیش سنگھ نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے اور قصورواروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ اس واقعہ کے بعد ضلع میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

سماجوادی پارٹی کارکنوں نے شیو سینا کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے اور اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ تاہم شیوسینا کی طرف سے ابھی تک اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ حال ہی میں سماجوادی پارٹی نے بہار اسمبلی انتخابات کے لئے اپنے اسٹار کمپینروں کی لسٹ جاری کی ہے جس میں سماجوادی پارٹی کے بانی رہنما اعظم خان کا نام بھی شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔