خود ساختہ بھگوان ’کلکی مہاراج‘ کے خلاف مقدمہ درج!

کلکی مہاراج کے نام سے مشہور وجے کمار ایک وقت میں ایل آئی سی کلرک تھے۔ انکم ٹیکس محکمہ مجرمانہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر اس بات کی جانچ کر رہا ہے کہ ان کے پاس بے شمار دولت کہاں سے جمع ہوئی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کلکی مہاراج عرف وجے کمار پر انکم ٹیکس محکمہ نے اپنا شکنجہ سخت کر لیا ہے۔ محکمہ نے کلکی مہاراج کے خلاف تو مجرمانہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا ہی، ان کے ساتھیوں کے خلاف بے نامی ملکیت، بلیک منی ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ دراصل انکم ٹیکس محکمہ کو چھاپہ ماری کے دوران کلکی کے ٹھکانوں پر کثیر مقدار میں نقدی، زیورات اور جائیدادوں کے دستاویز برآمد ہوئے ہیں۔ اس معاملے میں جنوبی ہند کی کئی مشہور و معروف ہستیوں سے پوچھ تاچھ کی تیاری کی جا رہی ہے۔

خود کو کلیُگ کا بھگوان بتانے والے کلکی مہاراج کے یہاں اب تک کی چھاپہ ماری کے دوران سینکڑوں روپے کی منقولہ اور غیر منقولہ ملکیت برآمد ہو چکی ہے۔ انکم ٹیکس محکمہ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ کلکی کے یہاں ہوئی چھاپہ ماری میں ہیرے، جواہرات، سونا، چاندی اور بے نامی ملکیت کا پتہ چلا ہے۔ اس کے علاوہ ڈالر اور ہندوستانی کرنسی میں 2 ہزار سے لے کر 10 روپے تک کے نوٹ بھی چھاپہ ماری میں برآمد ہوئے ہیں ۔


انکم ٹیکس ذرائع کے مطابق محکمہ کو خبر ملی تھی کہ کلکی مہاراج کے آشرموں میں انکم ٹیکس کی چوری کی جا رہی ہے۔ خبر کی بنیاد پر محکمہ نے ان کے 40 سے زیادہ ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی۔ اس چھاپہ ماری کے دوران پتہ چلا کہ ڈونیشن کی رقم کو بہت کم دکھایا جا رہا تھا اور اس چوری کی گئی رقم سے بڑے پیمانے پر زمین جائیداد کی خرید و فروخت بھی کی جا رہی تھی۔ چھاپہ ماری کے دوران پہلے دن 4 کروڑ روپے برآمد ہوئے تھے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ چھاپہ ماری کے دوران افسران کے کام میں کلکی کے لوگوں نے رخنہ اندازی کی جس کی وجہ سے ان کے خلاف مختلف مجرمانہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔

انکم ٹیکس ذرائع کے مطابق اب تک کی جانچ کے دوران ایسے اہم ثبوت ملے ہیں جن کی بنیاد پر کلکی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مجرمانہ مقدمے کے علاوہ بے نامی ملکیت اور بلیک منی کا معاملہ بھی بن سکتا ہے۔ چھاپہ ماری میں برآمد دستاویزات کی جانچ کی جا رہی ہے اور اس کے بعد دیگر مقدموں کے ساتھ ساتھ ای ڈی بھی کلکی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Oct 2019, 8:00 PM