بھوپال: نماز کے لیے جمع ہونے پر امامِ مسجد سمیت 28 لوگوں کے خلاف معاملہ درج

بھوپال میں اس وقت لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ دفعہ 144 بھی نافذ ہے، اس کے باوجود یہاں کی ایک مسجد میں جمعرات کی شب نمازِ عشاء کے لیے کچھ لوگ جمع ہوئے تھے۔ ان کے خلاف پولس نے معاملہ درج کر لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کی دہشت کے درمیان پورے ہندوستان میں لاک ڈاؤن ہے اور جگہ جگہ مسجدوں سے اعلان کیا گیا ہے کہ لوگ اپنے گھروں پر ہی نماز کا اہتمام کریں۔ حتیٰ کہ نمازِ جمعہ کی جگہ بھی لوگوں سے ظہر کی نماز گھروں پر ہی پڑھنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس کے باوجود کچھ مساجد میں باجماعت نمازیں ہو رہی ہیں جس کا نمونہ مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں بھی دیکھنے کو ملا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق بھوپال کے اسلام پورہ واقع زینب مسجد میں جمعرات کی شب آٹھ بجے کئی لوگ نماز عشاء کے لیے جمع ہوئے تھے۔ جب یہ بات مقامی پولس کو پتہ چلی تو انھوں نے مسجد کے امام اور دیگر 27 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا۔ دراصل پورے ملک میں لاک ڈاؤن تو ہے ہی، کئی علاقے ایسے ہیں جہاں دفعہ 144 بھی نافذ ہے اور بھوپال بھی ان میں شامل ہے۔ اس کے باوجود اسلام پورہ کے لوگ زینب مسجد میں نمازِ عشاء کے لیے جمع ہوئے۔


تلیا پولس تھانہ کے ایک افسر نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ "امام کے علاوہ 27 دیگر لوگوں کے خلاف دفعہ 188 (سرکاری افسر کے قانونی حکم کی خلاف ورزی)، دفعہ 269 (نظرانداز کرنے والا عمل جس سے زندگی کے لیے نقصاندہ مرض کا انفیکشن پھیلنے کا امکان ہو) اور دفعہ 270 (غلط کام، جس سے زندگی کے لیے خطرناک مرض کا انفیکشن پھیلنے کا امکان ہو) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔"

قابل ذکر ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور جمعیۃ علماء ہند جیسی معروف مذہبی تنظیموں کے ساتھ ساتھ ملک کی متعدد معروف مذہبی شخصیتوں نے بھی پریس بیان، ویڈیو پیغامات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ مسجدوں میں باجماعت نماز ادا کرنے سے پرہیز کرتے ہوئے گھروں پر عبادت کریں کیونکہ اس سے کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نمازِ جمعہ کے لیے بھی لوگوں کو مسجدوں میں جانے سے روکا گیا ہے اور گھروں پر نمازِ ظہر ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کوئی عذر ہونے پر اسلام میں اس کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے باوجود کچھ مساجد میں باجماعت نماز ادا ہو رہی ہے جس سے سماج میں ایک غلط پیغام جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */