مغربی بنگال: ڈویژن بنچ سے بی جے پی کو بڑا جھٹکا، رتھ یاترا کی اجازت منسوخ

یک رکنی بنچ کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے چیف جسٹس نے رتھ یاترا معاملہ کو ایک بار پھر جسٹس چکرورتی کے پا س بھیجتے ہوئے ہدایت دی کہ اس معاملے کی از سر نو سماعت کی جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال بی جے پی کو ایک بار پھر جھٹکا لگا۔ کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ چیف جسٹس دیبا سیش کار گپتانے یک رکنی بنچ کے فیصلے کو خارج کرتے ہوئے بی جے پی کو رتھ یاترا کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

چیف جسٹس نے اس کیس کو ایک بار پھر جسٹس تاپبرتا چکرورتی کے بنچ کے پاس بھیج دیا ہے۔جسٹس چکرورتی نے کل بی جے پی کو رتھ یاترا کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو سیکورٹی فراہم کرانے اور بی جے پی کو اپنے پروگرام کی 12 گھنٹے قبل انتظامیہ کو خبر دینے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ عدالت نے بی جے پی کو کہا تھا کہ رتھ یاترا مکمل طور پر پرامن ہونی چاہیے اور ٹریفک اصول و ضوابط کی مکمل طور پر پاسداری ہونی چاہیے۔

آج مغربی بنگال حکومت نے یک رکنی بنچ کے فیصلے کو چیلنج کیا۔ جس کی سماعت چیف جسٹس دیباسیش کارگپتا کی قیادت والی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولس نے عدالت کو بتایا کہ یک رکنی بنچ پانچ پولس کمشنر اور 31 پولس انتظامیہ کی رپورٹ پر صحیح سے غور نہیں کیا ہے۔ مختلف انٹلی جنس نے رتھ یاترا کو لے کر اندیشوں کا اظہار کیا ہے۔ ا س کے بعد چیف جسٹس نے یک رکنی بنچ کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے کیس کو ایک بار پھر جسٹس چکرورتی کے پا س بھیج دیتے ہوئے ہدایت دی کہ اس معاملے کی از سر نو سماعت کی جائے۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا کہ رتھ یاترا کا معاملہ عدالت میں فٹ بال بناہوا ہے۔ہم عوام اور عدالت میں جمہوریت کی بحالی کیلئے لڑرہے ہیں۔گرچہ رتھ یاترا کی اجازت نہیں ملی ہے مگر ہم سیاسی پروگرام کرتے رہیں گے اور امید ہے کہ جلد ہی رتھ یاترا نکالنے کی بھی اجازت مل جائے گی۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترنمول کانگریس کے سیکریٹری جنرل اور ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا کہ بی جے پی نے یک رکنی بنچ میں جھوٹ بولا تھا اور غلط شواہد پیش کیے تھے مگر ڈویژن بنچ میں حکومت کے موقف کو سنا گیا ہے اور عدالت نے رتھ یاترا کیلئے اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔بی جے پی بنگال میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کررہی ہے مگرہم بنگال میں اس کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

چوں کہ سوموار سے عدالت میں موسم سرما کی چھٹی شروع ہوگئی ہے اس لیے جنوری کے پہلے ہفتے میں ہی اس معاملے کی سماعت ہوسکتی ہے۔چناں چہ دسمبر میں بی جے پی کی رتھ یاترا کا امکان بہت ہی کم ہے۔

سینئر کانگریسی لیڈر و وکیل ابھیشیک منوسنگھوی بنگال پولس کی جانب سے عدالت میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ریلیاں نکالنے کاجمہوری حق ہے مگر یہ جمہوریت ہرگز نہیں ہے کہ 1500سو افرادیاترا میں شریک ہوں گے اس سے ٹریفک نظام جگہ جگہ درہم برہم ہوجائے گا۔اسی طرح 31پولس تھانوں نے یہ رپورٹ دی ہے کہ رتھ یاترا کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوسکتے ہیں۔اس کے بعد عدالت نے بی جے پی کے وکیل سے کہا کہ ہائی وے کو ریلی کی وجہ سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔آخر انٹلی جنس کی رپورٹ پر غور کیوں نہیں کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔