رافیل پر سی اے جی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش، راجیہ سبھا غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی

وزیر مملکت برائے خزانہ پی رادھا کرشنن نے یہ رپورٹ ’ہندستانی فضائیہ میں سرمایہ کا حصول‘ سے کیگ کی رپورٹ ایوان کی میز پر رکھی۔

ہندوستانی پارلیمنٹ
ہندوستانی پارلیمنٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: تنازعات سے گھرے رافیل جنگی طیارہ سودے سے متعلق کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کردی گئی۔ وزیر مملکت برائے مالیات پی رادھا کرشن نے پہلے راجیہ سبھا اور پھر لوک سبھا میں اس رپورٹ کو پیش کیا۔

لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ رافیل جنگی جہاز سے متعلق سی اے جی رپورٹ پہلے ہی لیک ہو چکی ہے۔ جواب میں لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ رپورٹ لوک سبھا کی میز پر رکھی جا چکی ہے۔ اس پر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ وہ حزب اختلاف کے قائد ہیں لہذا انہیں اس کے پیش ہونے کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے تھا۔

راجیہ سبھا میں کارروائی شروع ہونے کے بعد چیرمین ایم ونکیا نائیڈو نے متعلقہ وزرا کو اپنی وزارت سے متعلق کاغذات ایوان کی میز پر پیش کرنے کے لئے کہا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ پی رادھا کرشنن نے یہ رپورٹ ’ہندستانی فضائیہ میں سرمایہ کا حصول‘ سے کیگ کی رپورٹ ایوان کی میز پر رکھی۔ ضروری دستاویز ایوان کی میز پر پیش ہونے کے بعد نائیڈو نے ایوان کو بتایا کہ انہیں ضابطہ 267 کے تحت کئی جماعتوں کے اراکین کے نوٹس ملے ہیں جنہیں قبول کرلیا گیا ہے۔

بڑی تعداد میں اپوزیشن اراکین نے صدر کے خطاب میں ترمیم کی تجویز رکھی تھی لیکن ان اراکین نے انہیں واپس لے لیا۔ اس کے بعد شکریہ کی تجویز کو ایوان نے صوتی ووٹوں سے پاس کردیا۔

سی اے جی رپورٹ میں کیا ہے؟

ہندوستانی فضائیہ میں سرمایہ کے حصول کے بارے میں پارلیمنٹ میں رکھی گئی یہ پورٹ دو حصوں میں ہے۔ پہلے حصہ میں اس بات کا تجزیہ کیا گیا ہے کہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے وقت شروع کیے گئے خریداری کے عمل میں حتمی سمجھوتہ کیوں نہیں ہوسکا۔ دوسرے حصہ میں موجودہ سودے کے عمل اور دیگر باتوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرانے مجوزہ سودے کے مقابلہ میں نئے سودے میں 2.86 فیصد کی بچت ہوئی ہے۔ بہرحال اس میں طیارہ کی قیمت نہیں بتائی گئی ہے۔

سی اے جی کے مطابق پرانے سودے کے مکمل نہ ہونے کے دو اسباب رہے۔ پہلا یہ کہ کافی بڑا آڈر تھا اور ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی ہونی تھی اس لئے اس میں زیادہ لیبر فورس کی ضرورت تھی۔ دوسری وجہ بتائی گئی کہ پرانے سودے میں جو 108طیارے ہندوستان میں تیار ہونے تھے اس کے لئے رافیل طیارہ بنانے والی کمپنی دسالٹ ’کارکردگی کی گارنٹی‘ دینے کے لئے تیار نہیں تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔