داراپوری اور صدف جعفری کو ملی ضمانت، یو پی پولس نے ثبوت نہ ہونے کا کیا اعتراف

اتر پردیش پولس کے ذریعہ گرفتار کیے گئے سابق آئی جی ایس آر داراپوری اور سماجی کارکن صدف جعفر کو لکھنؤ کی ایک عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے پون امبیڈکر کو بھی ضمانت پر آزاد کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک گیر احتجاج کے دوران اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں ہوئے مظاہرہ کو لے کر اتر پردیش کے ذریعہ سابق آئی پی ایس افسر ایس آر داراپوری، سماجی کارکن و کانگریس لیڈر صدف جعفر اور ایکٹیوسٹ پون امبیڈکر کو عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔ ان سبھی کو 20 دسمبر کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنؤ میں ہوئے مظاہرہ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور سبھی گزشتہ 14 دن سے جیل میں بند تھے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق ان سبھی کو لکھنؤ کی ایک سیشن عدالت سے ضمانت ملی ہے۔ تینوں کی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران اس وقت ریاستی حکومت اور یو پی پولس کی فضیحت ہو گئی جب سیشن جج نے ملزمین کے خلاف ثبوت کے بارے میں پوچھا تو سرکاری وکیل نے عدالت میں اعتراف کیا کہ ان سبھی میں سے کسی کے خلاف تشدد پھیلانے کا کوئی بھی ثبوت پولس کے پاس نہیں ہے۔ ساتھ ہی پولس نے یہ بھی مانا کہ مظاہرہ کے دوران ان سبھی کے کسی بھی طرح کے تشدد میں شامل ہونے کا کوئی ویڈیو فوٹیج بھی پولس کے پاس موجود نہیں۔


واضح رہے کہ لکھنؤ کی سماجی کارکن اور کانگریس لیڈر صدف جعفر کو پولس نے 20 دسمبر کو لکھنؤ کے ایک علاقے میں شہریت قانون کے خلاف ہو رہے احتجاجی مظاہروں کے دوران گرفتار کیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ گرفتاری کے وقت صدف جعفر فیس بک لائیو کر رہی تھیں جس میں صاف نظر آ رہا تھا کہ تصادم کے دوران وہ پولس کی طرف تھیں اور بار بار پولس افسروں سے پتھر پھینکنے والوں اور شورش پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ اسی دوران پولس نے انھیں حراست میں لے لیا اور گرفتار کر لیا۔ بعد میں ایسی بھی خبریں سامنے آئیں کہ پولس حراست میں صدف جعفر کو پولس اہلکاروں نے لاتوں اور ڈنڈروں سے بے رحمی کے ساتھ پیٹا۔ حالانکہ پولس نے اس طرح کی خبروں کو بے بنیاد ٹھہرایا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس صدف کی مجرمانہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔ لیکن آج عدالت میں پولس نے ثبوت موجود نہ ہونے کی بات کہی۔

اسی طرح پولس نے لکھنؤ کے سینئر سماجی کارکن اور سابق آئی پی ایس افسر ایس آر داراپوری کو شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ سے پہلے ہی سے گھر میں نظربند رکھنے کے بعد پوچھ تاچھ کے نام پر تھانے لے جا کر گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا۔ ان دونوں کے ساتھ ہی سماجی کارکن پون امبیڈکر کو بھی اسی طرح کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن اب عدالت کے سامنے پولس نے ان سبھی کے خلاف کسی بھی طرح کے ثبوت نہ ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ ان سبھی کی گرفتاری کو لے کر لکھنؤ سے دہلی تک کافی احتجاج ہوا تھا۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھنؤ پولس کی لاکھ کوششوں کے باوجود لکھنؤ میں ایس آر داراپوری کے گھر جا کر ان کی بیوی سے ملاقات کی تھی۔ پرینکا گاندھی نے صدف جعفر کے گھر جا کر ان کے بچوں سے بھی ملاقات کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔