سی اے اے کی آڑ میں ہمیں بانٹنے کی کوشش کی گئی: شاہین باغ خاتون مظاہرین

جو لوگ سمجھتے ہیں کہ CAA قانون صرف مسلمانوں کے لئے ہے وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیں، اس قانون کے مضمرات اور عوامل پر غور کریں اور حکومت کی منشا کو سمجھنے کی کوشش کریں سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین اور مقررین نے کہا کہ حکومت اس کالے قانون کی آڑ میں ہمیں بانٹنے اور ہماری مشترکہ تہذیب اور مشترکہ وراثت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے اس لئے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ بات صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ اس ملک کے اتحاد و سالمیت کی ہے جسے ہم کسی قیمت پر نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آتی جاتی رہتی ہے لیکن یہ ملک ہمیشہ رہے گا اور ہم اس ملک کی مشترکہ تہذیب اور ساجھی وارثت کو کسی صورت میں بھی ختم نہیں ہونے دیں گے کیوںکہ اس حکومت کی یہی منشا ہے۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کو پریشان کرے گا وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیں اور اس قانون کے مضمرات اور عوامل پر غور کریں اور حکومت کی منشا کو سمجھنے کی کوشش کریں سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا۔


شاہین باغ میں ’جشنِ ایکتا‘ تقریب میں سَبَد گاتے سکھ بھائی
شاہین باغ میں ’جشنِ ایکتا‘ تقریب میں سَبَد گاتے سکھ بھائی

خاتون مظاہرین میں شامل ایک ہندو خاتون رینو کوشک نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شاہین باغ خاتون مظاہرین کی باتیں سن کر مظاہرہ میں شامل ہوئی ہوں اور میں ان خواتین کے ساتھ رات میں بھی یہیں رہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس لئے یہاں رہتی ہوں کہ ان خواتین کی مانگ جائز ہے اور اسی کی حمایت کرنے کے لئے یہاں بیٹھی ہوں تاکہ کوئی یہ نہ کہ سکے یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ قانون جلد از جلد واپس لینا چاہیے کیوںکہ یہ ملک کے لئے بہت خطرناک ہے اور اس کے بہت ہی برے نتیجے نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے نفاذ سے ہمارے ملک کی مشترکہ تہذیب و ثقافت اور ہندوستان کی پہنچان ختم ہوجائے گی۔


سی اے اے کی آڑ میں ہمیں بانٹنے کی کوشش کی گئی: شاہین باغ خاتون مظاہرین

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ تم ہندو ہو اس مظاہرے میں کیوں آئی ہو، یہ قانون تو مسلمانوں کے لئے خطرناک ہے، میں کہنا چاہتی ہوں کہ یہ ’غلط پرچار‘ ہے۔ یہ ہندو اور مسلمانوں دونوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون اس طرح خطرناک ہے کہ پورے ملک کو اس کے خلاف سڑکوں پر آنا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ رہی ہے کہ جب جب آمریت اور ہٹلر شاہی کے خلاف ملک کے عوام اور خاص طور پر خواتین اتری ہیں تو انہیں ملک کا باغی کہا گیا ہے۔


اتراکھنڈ سے آنے والی شروتی اڑوڑہ نے شاہین باغ خواتین کے جذبے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بڑے بڑے لوگ جب اس حکومت کے خلاف بولنے سے ڈرتے ہیں اور آپ نے جرأت دکھائی ہے۔ اس جرأت کا مظاہرہ کرکے آپ نے تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن مشکل حالات میں آپ نے جنگ شروع کی ہے اور آپ نے جو راستہ منتخب کیا ہے وہ آپ کو کامیابی ضرور دلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس حکومت میں تمیز ہوتی وہ آپ سے بات چیت کرتی لیکن اس کی ذہنیت یہی ہے جس کا وہ ثبوت دے رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مودی اور امت شاہ جیسا چاہیں ہندو اور مسلم میں بانٹ لیں لیکن ہمارے درمیان جو محبت ہے وہ قائم رہے گی، ہم ایک ساتھ تھے اور ایک ساتھ رہیں گے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دو بار فائرنگ ہونے کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کر رہے ہیں۔ گیٹ نمبر سات پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے احتجاج جاری ہے۔ پہلے یہ احتجاج چند گھٹوں کا ہوتا تھا لیکن حکومت پر کوئی اثر نہ پڑنے کی وجہ سے اسے 24 گھنٹے کا کردیا گیا۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہو رہا ہے، نظام الدین میں خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔


خوریجی

شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے یہاں ہر روز اپنی آواز حکومت تک پہنچانے کے لئے کچھ نہ کچھ نیا کیا جارہا ہے اور گزشتہ کل سے مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ اسی کے ساتھ دہلی میں اس وقت حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ، بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک، بیری والا باغ، نظام الدین، جامع مسجد سمیت ملک کے تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔

راجستھان

اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے اور وہاں خواتین نے ایک نیا شاہین باغ بناکر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔ اسی طرح راجستھان کے کوٹہ، جے پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہو رہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔


مدھیہ پردیش

اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندور میں کئی جگہ مظاہرے ہو ر ہے ہیں اور یہاں بھی اس کا دائرہ بڑھ رہا ہے۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہو رہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ وہاں پر دہلی اور اترپردیش پولیس کی طرح خواتین مظاہرین ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن جیسے ہی پولیس کی طرف سے ہٹانے کی خبر پہنچی تو ہزاروں کی تعداد میں خواتین پہنچ گئیں اور پولیس کو ناکام لوٹنا پڑا۔ یہاں پر بھی اہم لوگوں کا آنا جانا جاری ہے اور مختلف شعبہ سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال، اجین، دیواس، مندسور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔

اتر پردیش

اترپردیش قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے۔ وہاں 19 دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22 لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔گزشتہ رات میں بلیریا گنج (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا۔ پولیس اینٹ چلانے لگی جس کی زد میں آنے سے ایک خاتون کے سر میں گہری چوٹ لگی۔ اس کی حالت خراب ہے۔ اس کے علاوہ کئی خاتون زخمی ہوئی ہیں۔ بیشتر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مظاہرہ میں شامل خاتون نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ پولیس نے قریب آکر ہوا میں فائرنگ کی اور لاٹھی برسائی اور گندی گندی گالیاں دی۔


اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے لیکن خواتین میں بھی حوصلہ اور استقلال میں کی کمی نہیں ہے۔ ان سب کے باوجود خواتین ہزاروں کی تعداد میں گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خوف و دہشت قائم کرنے کے لئے سابق گورنر عزیز قریشی سمیت متعدد لوگوں پر ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔ خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ، سہارنپور اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

مہاراشٹر

مہاراشٹر کے ممبئی میں متعدد مقامات سمیت مالیگاؤں میں 16ویں دن خواتین کا مظاہرہ جاری ہے اور جس میں کبھی کبھی دس ہزار خواتین کی تعداد ہوجاتی ہے۔، جلگاؤں میں بھی بڑی تعداد میں خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ مغربی بنگال کے پارک سرکس، نذرل باغ کے علاوہ اسلام پور کے حسین باغ میں خواتین 21دن سے دھرنا جاری ہے جب کہ جھارکھنڈ میں کڈرو میں خواتین کا یہ دھرنا 18ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ اسی کے ساتھ جھارکھنڈ کے رانچی، لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔


بہار

شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہو رہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے، اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہو رہا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29 دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں اور پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، چمپارن، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔