سی اے اے کا ایک سال : کیا جنوری میں لاگو ہوگا متنازع قانون؟

شہریت ترمیمی قانون لوک سبھا میں 9 دسمبر اور راجیہ سبھا میں 11 دسمبر 2019 کو منظور ہوا تھا اور 12 دسمبر کو اسے صدر نے منظوری دی تھی، اس کے بعد سے اس قانون کے بارے میں وزارت داخلہ نے کچھ نہیں کہا

دہلی کے جامعہ نگر میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرتیں خواتین / تصویر آئی اے این ایس
دہلی کے جامعہ نگر میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرتیں خواتین / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون 2019 کو پارلیمنٹ سے منظور کرائے ایک سال گزر چکا ہے لیکن وزارت داخلہ نے اس کا اطلاق تاحال نہیں کیا ہے۔ اس سال کا بیشتر وقت کورونا کی وبا کے سبب نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن اور ان لاک کی نذر ہوگیا، تاہم اب یہ متنازع قانون پھر سے زیر بحث ہے۔

شہریت ترمیمی قانون لوک سبھا میں 9 دسمبر اور راجیہ سبھا میں 11 دسمبر 2019 کو منظور ہوا تھا اور 12 دسمبر کو اسے صدر نے منظوری دی تھی، اس کے بعد سے اس قانون کے بارے میں وزارت داخلہ نے کچھ نہیں کہا لیکن گزشتہ ہفتہ بی جے پی کے سینئر لیڈر کیلاش وجے ورگیہ نے غیر متوقع طور پر مغربی بنگال میں یہ اعلان کیا کہ جنوری 2021 سی اے اے کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور آفغانستان سے آئے غیر مسلم مہاجرین کو ممکنہ طور پر شہریت دینے کی شروعات کر دیا جائے گی۔


بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری وجے ورگیہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’بی جے پی جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ پارلیمنٹ میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے بعد ہم نے کہا تھا کہ ہم سی اے اے کو لاگو کریں گے۔ اس قانون کے خلاف ممتا بنرجی سمیت کئی لیڈران سپریم کورٹ گئے لیکن پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتوں کو شہریت ضرور ملے گی۔ ہم نے کہا تھا، وہ کریں گے۔‘‘

وجے ورگیہ نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کو اگلے سال جنوری سے لاگو کئے جانے کا امکان ہے کیونکہ مرکز اور بی جے پی مغربی بنگال میں بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی آبادی کو شہریت فراہم کرنے کی خواہاں ہے۔ آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق اصولوں کے اطلاع کے بغیر اس قانون کو لاگو نہیں کیا جا سکتا، پھر وجے ورگیہ کے اس بیان کا کیا مطلب ہے؟ ذرائع کے مطابق بی جے پی اب دوبارہ سے سی اے اے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہے۔ دراصل وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اسے مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے پہلے سال کی خاص کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔


رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے 15 روز قبل دہلی میں پارٹی لیڈران کے ساتھ ایک میٹنگ میں سی اے اے پر تبادلہ خیال کیا، جس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور آسام کے وزیر اعلیٰ سربانند سونووال بھی موجود تھے۔ میٹنگ کا موضوع آسام اسمبلی انتخابات تھا، لیکن اس میں سی اے اے پر بھی غور و خوض ہوا۔ ذرائع پر یقین کریں تو سی اے اے سے متعلق اصولوں کا اطلاع جلد ہی کر دیا جائے گا۔

سی اے اے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندو، سکھ، عیسائی، جین، پارسی اور بدھ مت کے ان لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کا التزام کرتا ہے جو 31 دسمبر 2014 یا اس سے پہلے ہندوستان آ چکے ہوں۔ اصولوں کے اطلاق کے بعد ایک مرتبہ پھر احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے لیکن یہ معاملہ انتخابات میں خوب اٹھایا جائے گا، خصوصی طور پر بنگال اور آسام کے انتخابات میں جو بنگلہ دیش کی سرحدوں سے ملحق ہیں۔


مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ ان کی حکوت ریاست میں قومی شہریت رجسٹر(این آر سی) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کی عملآوری کو منظوری نہیں دی جائے گی۔ دریں اثنا، نارتھ ایسٹرن اسٹوڈنٹ آرگینائیزیشن (این ای ایس او) سمیت کئی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ 11 دسمبر کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔ این ای ایس او میں شمال مشرق کی 7 ریاستوں کی طلبا تنظیمیں شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 11 Dec 2020, 10:40 AM