گورکھپور اور پھولپور پارلیمانی سیٹوں پر 11 مارچ کو ہوگا ضمنی انتخاب

اترپردیش کی 2 اور بہار کی ایک لوک سبھا سیٹ کے لئے ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ 11 مارچ کو ووٹ ڈالے جائیں گے اور 14 مارچ کو نتائج کا اعلان ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اترپردیش کی گورکھپور اور پھولپور پارلیمانی سیٹوں پر ضمنی انتخابات کے سلسلے میں طویل عرصے سے جاری شکوک کو ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے دونوں سیٹوں پر 11 مارچ کو انتخاب کرانے کا آ ج اعلان کردیا۔

اسی کے ساتھ بہار کی ارریہ پارلیمانی سیٹ اور بھبوا اور جہان آباد اسمبلی سیٹوں کے لئے بھی 11 مارچ کو ہی ضمنی انتخابات ہوں گے۔

گورکھپور کی سیٹ یوگی آدتیہ ناتھ کے اترپردیش کا وزیر اعلی بننے کے بعد خالی ہوئی تھی، جبکہ کیشو پرساد موریہ كو اتر پردیش کا نائب وزیر اعلی بنائے جانے سے پھولپور پارلیمانی سیٹ خالی ہوئی تھی۔

دونوں سیٹوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے طویل عرصے سے سیاسی حلقوں میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

ضمنی انتخابات کے لئے نوٹیفکیشن 13 فروری کو جاری کیا جائے گا۔ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ 20 فروری ہے اور کاغذات کی جانچ 21 فروری کو کی جائے گی۔ نام واپس لینے کی آخری تاریخ 23 فروری ہے۔ تمام سیٹوں پر 11 مارچ کو ووٹنگ ہوگی اور نتائج 14 مارچ کو اعلان کئے جائيں گے۔

گورکھپور اور پھولپور کی سیٹیں گزشتہ سال مارچ سے خالی ہیں کیوں کہ یوگی آدتیہ ناتھ اور کیشو پرساد موریہ نے استعفے نہیں دئیے تھے۔ حزب اختلاف مسلسل ان سیٹوں پر انتخابات کرانے کا مطالبہ کر تا چلا آرہا ہے لیکن دونوں نے استعفٰی صدر اور نائب صدر کے انتخابات مکمل ہونے کے بعد دئے تھے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی ان سیٹوں پر انتخاب کرانے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتی تھی۔ مگر چناؤ کرانے کی پابندی کی وجہ سے بلآخر اعلان کیا گیا ہے۔ حال ہی میں راجستھا ن میں ہوئے ضمنی انتخاب کے نتائج بی جے پی کے لئے خوش آئند اشارہ نہیں تھا۔ ایسے حالات میں یو پی میں یوگی آدتیہ ناتھ اور وزیر اعظم نریندر مودی کا جادو کتنا قائم رہ پائے گا یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

بہار کی بات کریں تو یہاں بھی بی جے پی اور نتیش کمار کا امتحان ہے۔ گزشتہ چناؤ میں ان تینوں سیٹوں میں سے دو پر آر جے ڈی کا قبضہ تھا اور ایک پر بی جے پی کا۔ پچھلا چناؤ آر جے ڈی اور جے ڈی یو نے متحد ہو کر لڑا تھا۔ اب اپنی بالادستی قائم رکھنا آر جے دی اور جے ڈی یو دونوں کے لئے ایک چیلنج ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اس ضمنی انتخاب کو 2019 کے عام انتخابات کا سیمی فائنل تصور کر رہے ہیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Feb 2018, 2:16 PM