مذہب کی بنیاد پر لڑانے والے سیاسی لیڈروں کو نذر آتش کر دو: یو پی وزیر

ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یوگی حکومت میں وزیر اوم پرکاش راجبھر نے سوال اٹھایا ہے کہ ہندو-مسلم فساد میں صرف عام لوگ ہی کیوں جلائے جاتے ہیں، فساد بھڑکانے والا بیان دینے والے لیڈر کیوں نہیں مرتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

این ڈی اے میں شامل سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے سربراہ اور اتر پردیش حکومت میں وزیر اوم پرکاش راجبھر میں فساد پھیلانے والا بیان دینے والے لیڈروں کو نذرِ آتش کر دیے جانے کی بات کہی ہے۔ انھوں نے 13 جنوری کو علی گڑھ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’’کیا کوئی بڑا سیاسی لیڈر ہندو-مسلم فساد میں ماراگیا؟ سیاسی لیڈر اس طرح کے فسادات میں کیوں نہیں مرتے ہیں؟‘‘ ساتھ ہی راجبھر نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’ان سیاسی لیڈروں کو نذر آتش کر دو جو آپ کو مذہب کی بنیاد پر لڑانے کی کوشش کرتے ہیں، تبھی وہ دوسروں کے درد کو سمجھیں گے اور ’جلانا‘ بند کریں گے۔‘‘

بی جے پی کی پالیسیوں اور سیاست کرنے کے اس کے غلط طریقہ کار کو اکثر تنقید کا نشانہ بنانے والے اوم پرکاش راجبھر نے اتوار کے روز ہندو-مسلم فسادات میں بے قصور لوگوں کی موت پر افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ نفرت پھیلانے والے سیاسی لیڈران فساد کی آگ کا شکار کیوں نہیں ہوتے، یہ سوچنے والی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’لیڈران ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ دوری پیدا کرتے ہیں جس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستانی آئین ہر ہندوستانی کو ووٹ دینے کا حق دیتا ہے اور ہندو-مسلم کا کوئی تفریق نہیں ہے، پھر سیاسی لیڈران کیوں فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ فساد کی آگ میں جس طرح عام لوگ جلتے ہیں، اسی طرح فساد پھیلانے سے متعلق بیان دینے والے سیاسی لیڈروں کو بھی آگ میں جلنا چاہیے۔‘‘

یہاں قابل غور ہے کہ راجبھر کا یہ بیان سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے درمیان 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں سیٹوں کی تقسیم کے بعد آیا ہے۔ چونکہ اوم پرکاش راجبھر نے پہلے سے ہی بی جے پی کو اپنا رویہ بدلنے کے لیے 100 دنوں کا الٹی میٹم دے رکھا ہے۔ راجبھر نے کہا ہے کہ اگر بی جے پی این ڈی اے کی سبھی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ مل کر انتخاب لڑنا چاہتی ہے تو سب کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے، اور اگر مثبت رد عمل معینہ مدت تک سامنے نہیں آیا تو ان کی پارٹی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی اتر پردیش کی سبھی 80 سیٹوں پر انتخاب لڑے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */