برہان پور میں انسٹاگرام پر مذہبی تبصرے سے کشیدگی، سڑکوں پر احتجاج، بازار بند

مدھیہ پردیش کے برہان پور میں انسٹاگرام پر مذہبی تبصرے سے حالات کشیدہ ہو گئے۔ احتجاج کے دوران پولیس نے سختی برتی اور بازار بند کروا دیے۔ انتظامیہ نے عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش کے برہان پور میں منگل کی رات انسٹاگرام پر مذہبی تبصرے کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔ سوشل میڈیا پر ایک نوجوان نے مذہب سے متعلق متنازعہ تبصرہ کیا، جس سے عوام میں شدید غصہ پھیل گیا۔ واقعہ کے بعد سیکڑوں افراد احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئے، جس کے باعث پولیس کو صورتحال قابو میں رکھنے کے لیے سختی برتنی پڑی اور بازار بند کروا دیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق، منگل کی رات تقریباً 10 بجے لوہار منڈی کے رہائشی ایک نوجوان نے انسٹاگرام پر چیٹ کے دوران مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا تبصرہ کیا۔ اس پر ایک دوسرے نوجوان نے اعتراض کرتے ہوئے پولیس میں شکایت درج کرائی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا اور اس کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا۔

پولیس کی کارروائی کی خبر پھیلتے ہی ایک مخصوص طبقے کے لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور احتجاج کرنے لگے۔ دیکھتے ہی دیکھتے حالات بگڑنے لگے، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سختی کی اور علاقے میں بازار بند کروا دیے گئے۔


کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع مجسٹریٹ ہرش سنگھ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ دیویندر پاٹیدار فوری طور پر موقع پر پہنچے اور حالات کا جائزہ لیا۔ پولیس نے اضافی نفری تعینات کر کے حالات پر قابو پا لیا۔ ایس پی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور امن و امان برقرار رکھیں۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم نوجوان کو حراست میں لے کر تفتیش کی جا رہی ہے۔ اس کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے اور عوامی امن میں خلل ڈالنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

فی الحال علاقے میں حالات قابو میں ہیں، تاہم پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے سخت نگرانی جاری ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ ایس پی دیویندر پاٹیدار نے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کی اشتعال انگیز حرکت یا افواہ سے دور رہیں۔ انتظامیہ نے خبردار کیا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔