براڑی کے جس گھر میں 11 لوگوں نے کی تھی خود کشی، اس میں اب کھلے گا لیب

ڈیرھ سال قبل دہلی کے براڑی میں واقع جس گھر میں 11 لوگوں نے پھانسی لگائی تھی اب اس میں نہ صرف ایک خاندان رہنے کے لئے جا رہا ہے بلکہ وہاں پر ایک لیب بھی کھلنے جا رہی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے براڑی علاقہ میں ایک گھر میں 11 لوگوں نے خود کو پھانسی لگا کر ہلاک کر لیا تھا، اس واقعہ کو تقریباً ڈیڑھ سال ہو چکا ہے۔ اس گھر کے تعلق سے طرح طرح کی باتیں ہوتی رہی ہیں لیکن اب اس گھر میں ایک خاندان کرائے پر رہنے کے لئے آ رہا ہے اور اس خاندان کا ایک فرد اس گھر کے ایک حصہ میں لیب بھی کھولنے کی تیاری کر رہا ہے۔

اس گھر میں جو خاندان منتقل ہونے جا رہا ہے اس خاندان کے ایک فرد سونو کشیپ نے بتایا کہ وہ اور اس کا بھائی ایک لیب چلاتے ہیں۔ ابھی یہ لیب گھر کے نزدیک چل رہی تھی، کیونکہ اب انہوں نے یہ گھر کرائے پر لے لیا ہے اس لئے اب یہ لیب یہاں سے چلائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر والوں نے مکان میں پوجا پاٹھ کرالی ہے۔ سونو نے یہ بھی بتایا کہ جس خاندان نے خود کو پھانسی لگا کر ہلاک کر لیا تھا ان کو ان کا خاندان جانتا تھا۔ اس واقعہ کے بعد طرح طرح کی افواہیں پھیل رہی تھیں جس کی وجہ سے لوگوں کے دل میں خوف تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں خوف جیسی کوئی بات نظر نہیں آئی۔


سونو کے بھائی موہن نے بتایا کہ ’’میرے دل میں کسی قسم کا کوئی خوف یا وہم نہیں ہے اور نہ ہی میں ان سب باتوں پر یقین رکھتا ہوں کہ کوئی بھوت یا روح بھی ہوتی ہے۔ میں اپنے خاندان کے ساتھ یہاں پر رہوں گا۔‘‘ موہن نے بتایا کہ ان کے بچوں کے اسکول بھی یہاں سے قریب ہیں۔ ایک مقامی شہری جگدیش جوشی نے بتایا کہ اس گھر میں ایک لیب شروع کی جا رہی ہے اور اس گھر میں یہی خاندان رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس گھر کے تعلق سے جو بھی افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں وہ سب بے بنیاد ہیں۔

واضح رہے دہلی کے براڑی علاقہ میں رہنے والے بھاٹیہ خاندان نے یکم جولائی 2018 کو پھانسی کے پھندے سے لٹک کر خود کشی کرلی تھی۔ اس خودکشی کی خبریں پورے ملک میں موضوع بحث رہیں تھی۔ اس واقعہ کے بعد اس گھر کے تعلق سے یہ افواہ پھیل گئی تھی کہ اس میں جن یا بھوت رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔