میرٹھ: شاستری نگر کے سینٹرل مارکیٹ میں بلڈوزر کارروائی، زار و قطار روئے دکانداروں کے اہل خانہ

میرٹھ کے شاستری نگر میں واقع سینٹرل مارکیٹ کے غیر قانونی کمپلیکس کو مسمار کر دیا گیا۔ کارروائی کے دوران دکانداروں نے حکومت اور بی جے پی پر برہمی کا کا اظہار کیا، جبکہ ان کے اہل خانہ روتے دکھائی دیے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

میرٹھ کے شاستری نگر علاقے میں واقع سینٹرل مارکیٹ میں ہفتہ کے روز سپریم کورٹ کے حکم پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔ یہ کارروائی آواس وکاس پریشد کی جانب سے کی گئی، جس کے دوران غیر قانونی قرار دیے گئے ایک بڑے تجارتی کمپلیکس کو مسمار کر دیا گیا۔ پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھاری فورس کے ساتھ موقع پر موجود رہے۔ کارروائی دیکھنے کے لیے مقامی لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ بہت سے لوگ ویڈیوز بناتے رہے جبکہ دکانداروں کے اہل خانہ چیختے، بلکتے اور انصاف کی دہائی دیتے نظر آئے۔


سپریم کورٹ میں اس معاملے کی اگلی سماعت 27 اکتوبر کو ہونی ہے، جبکہ آواس وکاس نے حکم کے تحت کارروائی کرتے ہوئے عمارت گرانی شروع کر دی۔ کئی دکانداروں نے الزام لگایا کہ انہیں اپنی بات رکھنے یا ریگولرائزیشن (کمپاؤنڈنگ) کے لیے مناسب موقع نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ کمپلیکس غیر قانونی تھا تو اتنے برسوں تک انتظامیہ خاموش کیوں رہی؟

کاروباریوں کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ یہ کمپلیکس تقریباً 35 سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا اور انہوں نے ایک سال قبل یہاں دکان خریدی تھی۔ ان کے مطابق، پچھلے ایک سال سے وہ مسلسل حکومتی دفاتر کے چکر لگا رہے تھے تاکہ دکانوں کے لیے قانونی منظوری حاصل کی جا سکے مگر کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔ ایک متاثرہ خاندان نے روتے ہوئے کہا، ’’ہم نے ہمیشہ بی جے پی کو ووٹ دیا، مگر آج ہماری اپنی ہی حکومت ہم پر ظلم کر رہی ہے۔ اگر ہماری دکانیں توڑنی ہی ہیں تو ہمیں بھی انہی کے نیچے دفن کر دو۔ جب روزگار ہی چھن گیا تو جینے کا کیا مطلب؟‘‘

متاثرین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ جب یہ کمپلیکس بن رہا تھا تو حکام کہاں تھے؟ انہوں نے بتایا کہ تمام دکانوں کے پاس بجلی، پانی، پراپرٹی ٹیکس اور جی ایس ٹی کے دستاویزات موجود ہیں، جن میں انہیں کاروباری یونٹ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ دکانداروں کا کہنا تھا کہ اگر زمین واقعی رہائشی تھی، تو یہ تمام سرکاری منظوری کیسے مل گئیں؟

واقعہ کے بعد علاقے میں غم و غصے کا ماحول ہے۔ کئی تاجروں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی اگلی سماعت میں اپنی بات رکھنے کے لیے قانونی مدد حاصل کر رہے ہیں۔ اس دوران انتظامیہ نے علاقے میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس فورس کو متحرک رکھا ہے۔


دریں اثنا، بی جے پی کے شعبہ کاروبار کے ریاستی صدر ونیت اگروال کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ پھوٹ پھوٹ کر رو رہے ہیں۔ ساتھ ہی کہہ رہے ہیں کہ ’’35 سالوں سے جن لوگوں نے اسے اپنے خون پسینہ کی کمائی سے بنایا ہے، آج وہ لوگ سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ میں چاہ کر بھی اپنے لوگوں کی مدد نہیں کر پا رہا ہوں۔ ایسا دل کر رہا ہے کہ سیاست چھوڑ دوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔