بلند شہر تشدد: اب تک انسپکٹر سبودھ کا پستول بھی برآمد نہیں کر پائی یوپی کی پولس

بلند شہر تشدد میں مارے گئے انسپکٹر سبودھ سنگھ کے قتل کا انکشاف کرنے کا دعویٰ اب تک یو پی پولس کئی بار کر چکی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پولس اب تک انسپکٹر سبودھ کا پستول بھی برآمد نہیں کر پائی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے بلند شہر میں مبینہ گئوکشی کی افواہ پر پیدا تشدد میں بھیڑ کے ہاتھوں مارے گئے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کا پولس نے انکشاف کرنے کا دعویٰ کئی بار کیا ہے۔ یہ دعویٰ پولس نے 29 دسمبر کو قتل کے اہم ملزم پرشانت نٹ کو گرفتار کرنے کے بعد بھی کیا تھا۔ حالاکہ بلند شہر تشدد سے جڑے کئی پہلو اب بھی ہنوز حل طلب ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پولس اب تک تشدد کے دوران شہید ہوئے انسپکٹر سبودھ کی پستول کا پتہ نہیں لگا پائی ہے، جب کہ پولس نے قتل کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسپکٹر سبودھ کے پستول سے ہی انھیں گولی ماری گئی تھی۔

اہم ملزم بتائے جا رہے پرشانت نٹ کی گرفتاری اور اس کے بعد اسے پولس کے ذریعہ ریمانڈ پر نہیں لینے سے بھی کئی سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ پرشانت نٹ کی گرفتاری کے بعد اسے سیدھے جیل بھیجا گیا ہے۔ اسے ایک دن کے لیے بھی حراست میں نہیں رکھا گیا اور نہ ہی عدالت سے اس کے ریمانڈ کا مطالبہ کیا گیا۔ یو پی پولس کا یہ حال اس وقت ہے جب اس نے خود دعویٰ کیا ہے کہ نٹ نے سنگھ کو مارنے کے لیے انہی کی پستول کا استعمال کیا تھا۔ پولس نے میڈیا کے سامنے مکیش کمار نام کے ایک چشم دید کو بھی پیش کیا جس نے دعویٰ کیا کہ اس نے نٹ کو سنگھ پر گولی چلاتے ہوئے دیکھا تھا۔ پولس نے بھی دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ایک ویڈیو ہے جس میں نٹ، انسپکٹر سبودھ سنگھ سے جھگڑا کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔

اس معاملے پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس سے پہلے پولس نے 9 دسمبر کو گرفتار کیے گئے جتیندر ملک عرف جیتو فوجی کو انسپکٹر کے قتل کا اہم ملزم بتایا تھا۔ جموں و کشمیر کے سوپور میں تعینات 22 راجپوت رائفلز کا جوان جتیندر ملک عرف جیتو فوجی کی گرفتاری کے بعد اس پر الزام تھا کہ تشدد کے دن جب بھیڑ اکٹھا ہوئی تو اس وقت وہ وہاں موجود تھا۔ ساتھ میں یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ انسپکٹر سبودھ پر اسی نے گولی چلائی تھی۔ حالانکہ گرفتاری کے بعد پوچھ تاچھ میں جیتو نے اعتراف کیا کہ تشدد کے دن وہ گاؤں والوں کے ساتھ وہاں گیا تھا، لیکن اس نے پولس پر گولی نہیں چلائی تھی۔ اس سے پہلے تشدد کے فوراً بعد وائرل ہوئے ویڈیو میں بھیڑ کو تشدد کے لیے اُکساتے اور پولس والوں سے جھگڑتے نظر آ رہے یوگیش راج کو قتل کا ملزم بتایا جا رہا تھا۔ لیکن پولس نے اب تک اس کی گرفتاری نہیں کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یوگیش راج بجرنگ دل کا ضلع کنوینر ہے۔

واضح رہے کہ بلند شہر کے سیانا گاؤں میں گزشتہ 3 دسمبر کو مبینہ گئوکشی کی افواہ پر تشدد برپا ہو گیا تھا جس میں انسپکٹر سبودھ کمار سمیت دو لوگوں کی گولی لگنے سے موت ہو گئی تھی۔ پولس نے اس واقعہ میں اب تک 8 لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے کسی کا بھی کوئی سیاسی رابطہ نہیں نکلا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بلند شہر تشدد کو ایک سازش قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت اسے ناکامیاب کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ لیکن سب سے حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ یوگی جس تشدد کی بات کر رہے ہیں ان کی پولس اس کا اب تک انکشاف کرنا تو دور، اصل ملزم کو گرفتار تک نہیں کر پائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jan 2019, 9:10 AM