بوڑد مسلمانوں کے ساتھ کھلواڑبند کرے :بخاری

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رویہ پر سخت برہم شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر رائے پوچھے جانے پر کہا کہ ’’جنہوں نے آج مسلمانوں اور شریعت کو اس دہانے پر پہنچا دیا ہے ان سے سوال کیا جانا چاہئے۔ ان سے پوچھنا چاہئے کہ جب آپ نے ٹھیکیداری لی تھی کہ ہم پرسنل لاء کو دیکھیں گےاور ہم اس کے ذمہ دار ہیں تو وہ جواب دیں ‘‘۔ انہوں نے بورڈ سے سوال کیا کہ ’’ جب آپ ٹھیکیدار تھے تو آپ نے کتنی ایسی عورتوں کی کفالت کی جن کو طلاق کے دور سے گزرنا پڑا۔ آپ ان کی کفالت کرتے، ان کے بچوں کی کفالت کرتے ، ان کا خرچہ اٹھاتے جب تو کوئی بات تھی ‘‘۔ تین طلاق کے مسئلہ پر انہوں نے کہا ’’ طلاق اور یکساں سول کوڈ کا مسئلہ آج سے نہیں بلکہ کافی پہلے سے چل رہا ہے۔ آپ کو اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے تھا۔ میرا کہنا تو یہ ہے کہ نبوت کے دروازے تو بند ہو گئے لیکن اجتہاد کےدروازے تو بند نہیں ہو گئے تھے۔ پھر آپ نے اجتماعی طور پر کوئی فیصلہ کیوں نہیں لیا۔ اہل حدیث آپ کے یہاں ممبر ہیں ۔ وہ بھی قرآن و حدیث کو مانتے ہیں ۔دیگر مسالک کے لوگوں کا بھی ایسا ماننا ہے کہ ایک وقت میں کئی بار دی گئی طلاق ایک ہی مانی جائے گی۔ آپ کیا کہیں گے کہ وہ غلط ہیں یا وہ کوئی غلط کام کروا رہے تھے ۔ وہ بھی اگر اپنی جگہ صحیح تھے تو آپ کو اس پر غور کرنا چاہئے تھا۔ اس مسئلہ پر اجتماعی طور پر کوئی فیصلہ کرکے اس کا اعلان کرتے تو اس کا اثر ہوتا۔ پھر عدالت کو اس طرح کا کوئی حکم جاری کرنے کا موقع نہیں ملتا اور جو لوگ شریعت کو مزاق بنائے ہوئے ہیں انہیں بھی کوئی موقع نہیں ملتا‘‘۔ احمد بخاری نے اس معاملے پر پرسنل لاء بورڈ سے سوال کیا کہ ’’جب آپ کورٹ میں خود یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم ایڈوائزری جاری کریں گے کہ ایک وقت میں تین طلاق نہیں دینا چاہئے۔ آپ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم ایک بار میں تین طلاق دینے والوں کا سوشل بائیکاٹ کریں گے۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ ہم مساجد سے اعلان کریں گے ۔اس کا مطلب آپ نے یہ تسلیم کر لیا کہ بیک وقت تین طلاق نہیں ہونی چاہئیں۔ جب آپ خود اس چیز کو غلط تسلیم کر رہے ہیں تو آپ کو اجتماعی طور پر اعلان کرنا چاہئے تھا کہ طلاق ثلاثہ ہندوستان میں نہیں ہوگی جس طرح دیگر کئی مسلم ممالک میں نہیں ہے ‘‘۔سارے معاملے کو لے کر عوام میں جو چیزیں واضح نہیں ہیں اس پر مولانا نے کہا ’’ایک کہتا ہے ہماری شریعت یہ ہے اور دوسرے کی یہ ہے تو اب سوال یہ ہے کہ کیا دنیا میں شریعت الگ الگ ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے تو کیا آپ شریعت کو لے کر مسلمانوں کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں ۔ پرسنل لاء بورڈ کے چند ممبران ہیں جو اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لئے شریعت اور مسلمانوں کو بلی کا بکرا بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے آج مسلمان یہاں کھڑا ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا جب خود پرسنل لاء بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے تو پھر میں اس پر کیا کہوں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Aug 2017, 6:35 PM