بجٹ اجلاس: تیل کے داموں پر ہنگامہ کے آثار، حزب اختلاف کا بحث کا مطالبہ

اختلاف کی جماعتیں پٹرول-ڈیزل کی گراں فروشی کے خلاف بحث کا مطالبہ کر ہی ہیں، جبکہ راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اس معاملہ پر فی الفور بحث نہیں کی جا سکتی

تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو
تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں آج بھی کل کی طرح پٹرول اور ڈیزل کے بڑھے ہویے داموں کے معاملہ پر حزب اختلاف کا ہنگامہ جاری رہ سکتا ہے۔ کانگریس سمیت دیگر حزب اختلاف کی جماعتیں پٹرول اور ڈیزل کی گراں فروشی کے خلاف ایوان میں لگاتار بحث کا مطالبہ کر ہی ہیں۔ جبکہ راجیہ سبھا کے چیئرمین وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ اس معاملہ پر فی الفور بحث نہیں کی جا سکتی، ہاں آنے والے دنوں میں ضرور ایسا کیا جا سکتا ہے۔

گزشتہ روز حزب اختلاف نے ایل پی جی سلینڈر سمیت پٹرولیم مصنوعات کی گراں فروشی کے حوالہ سے حکومت کے خلاف نعرے بازی اور ہنگامہ کیا تھا۔ اس معاملہ پر شرومنی اکالی دل اور شیو سینا جیسی بی جے پی کی سابقہ اتحادی جماعتوں نے بھی حکومت ہدف تنقید بنایا۔ کانگریس، ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے کے لیڈران کی قیادت میں اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے نزدیک پہنچ کر ایل پی جی کے دام واپس لو اور پٹرول-ڈیزل کے دام کم کرو جیسے نعرے لگائے۔ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھڑگے نے پٹرول-ڈیزل کی بڑھی ہوئی قیمتوں پر بحث کے لیے وقفہ صفر کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا۔


اس کے علاوہ آج راجیہ سبھا میں وزارت آبی قوت کے امور پر بھی بحث ہو سکتی ہے۔ ’ہر گھر، نل سے جل‘ سے لے کر ندیوں کی آلودگی تک کا معاملہ وزارت آبی قوت کے تحت ہی آتا ہے۔ حکومت کے ذریعہ جن بلوں کو ترتیب دی گئی ہے ان میں پنشن فنڈ ریگولیٹری اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ترمیمی) بل، نیشنل فنڈنگ ​​انفراسٹرکچر اینڈ ڈویلپمنٹ بینک بل، بجلی (ترمیمی) بل، کریپٹو کرنسی اور آفیشل ڈیجیٹل کرنسی ریگولیشن بل شامل ہیں۔

بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ ایسے وقت میں جاری ہے جب تمام سیاسی جماعتوں کی توجہ مغربی بنگال، تمل ناڈو، آسام، کیرالہ اور پڈوچیری میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پر مرکوز ہے۔ ان ریاستوں میں مارچ-اپریل میں انتخابات ہونے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق متعدد علاقائی جماعتوں کے سینئر رہنما انتخابی مہم کے لئے ایوان کی میٹنگوں سے غیر حاضر رہیں گے۔


بجٹ اجلاس کا پہلا مرحلہ 29 جنوری کو شروع ہوا تھا، جس میں صدر رام ناتھ کووند نے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ کانگریس سمیت 20 سے زیادہ اپوزیشن جماعتوں نے مرکزی حکومت کے تینوں نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہویے صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ 8 اپریل کو ختم ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔