اقلیتی امور کے بجٹ میں کٹوتی، شاید مودی کے حساب سے غریب اقلیتی بچوں کو سرکار کے ’پریاس‘ کی ضرورت نہیں: عدنان اشرف

کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے نیشنل میڈیا انچارج عدنان اشرف نے بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا شاید مودی کے حساب سے غریب اقلیتی بچوں کو سرکار کے ’پریاس‘ کی ضرورت نہیں ہے

<div class="paragraphs"><p>یو این آئی</p></div>

یو این آئی

user

پریس ریلیز

نئی دہلی: کانگریس کے اے آئی سی سی اقلیتی شعبہ کے نیشنل میڈیا انچارج اور میڈیا کوآرڈینیٹر دہلی ایم سی ڈی عدنان اشرف نے بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں 40 فیصد کی کٹوتی کر دی ہے۔

 عدنان اشرف کے بقول شاید مودی کے حساب سے غریب اقلیتی بچوں کو سرکار کے ’پریاس‘ کی ضرورت نہیں ہے، سب کا وکاس ... جیسے نعرے کافی ہیں۔

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے عام بجٹ 2023 پیش کیا ہے۔ اگلے سال عام انتخابات سے پہلے آخری مکمل بجٹ میں نرملا سیتارمن نے دعوی کیا کہ ہندوستانی معیشت صحیح راستے پر ہے اور روشن مستقبل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ٹیکس دہندگان اور معیشت کو بڑا فروغ دینے کے لیے، سیتا رمن نے نئے ٹیکس نظام کے تحت ٹیکس سلیب میں بڑی تبدیلیوں اور ریلوے اور سرمایہ کے اخراجات کے لیے مختص میں بڑے اضافے کا اعلان کیا لیکن ان کے یہ تمام دعوے کھوکھلے ہیں اور ان بجٹ سفارشات سے عوام کو کوئی راحت نہیں ملنے والی۔


انہوں نے کہا کہ اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں کمی کر دی گئی۔ پیش کردہ بجٹ میں اقلیتی امور کی وزارت کے لیے مختص بجٹ گزشتہ مالی سال کے مقابلے 2023-24 کے لیے 38 فیصد کم ہو کر 3097.60 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ مالی سال 2022-23 کے لیے پیش کئے گئے بجٹ میں 5020.50 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے، یعنی آنے والے مالی سال کے لئے اقلیتوں کے لئے مختص کی جانے والی رقم میں 38.30 فیصد کی کمی کر دی گئی ہے۔ وزارت کے لیے مجوزہ مختص رقم میں سے 1689 کروڑ روپے تعلیم کو بااختیار بنانے کے لیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */