بجٹ 2019: آر بی آئی کے سامنے ہاتھ پھیلائے بغیر مودی حکومت کے اعلانات کا نہیں ہوگا بیڑا پار

آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل لبھاؤنے منصوبوں کی جھڑی لگانے کے بعد مودی حکومت بجٹ خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے آر بی آئی اور پبلک سیکٹر اداروں کے پاس جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پیوش گویل کی بجٹ تقریر سننے کے بعد پورے دن بحث ہوتی رہی کہ سرکار اپنے سارے دیرینہ انتخابی وعدوں کے لیے پیسے کہاں سے لائے گی۔ حکومت نے موٹے طور پر جن چار سیکٹر کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے ان میں زرعی اور دیہی معیشت، متوسط طبقہ، ریلٹی و رہائشی سیکٹر اور غیر منظم سیکٹر ہیں۔ حکومت کو اب ان منصوبوں کے لیے رقم حاصل کرنا ہے۔ آئندہ انتخابات سے قبل لبھاؤنے منصوبوں کی جھڑی لگانے کے بعد مودی حکومت بجٹ خسارے کو کنٹرول کرنے کے لیے آر بی آئی اور پبلک سیکٹر اداروں کے پاس جائے گی۔

بجٹ دستاویز کے مطابق سرکار کو بینکوں، مالی اداروں اور آر بی آئی سے منافع کے ذریعہ 82911 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے۔ رواں مالی سال میں بھی حکومت کو 74140 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے جو کہ 54817 کروڑ روپے کے بجٹ اندازے سے کافی زیادہ ہے۔ سال 20-2019 میں پی ایس یو منافع کی شکل میں 53200 کروڑ روپے حاصل کرنے کا حکومت کا ہدف ہے۔ اس سال سرکار کو منتقل ہونے والا منافع تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے ہوگا یا بجٹ اندازہ 52500 کروڑ روپے کا تقریباً 20 فیصد ہوگا۔

ذرائع کے مطابق حالانکہ حکومت ان میں سے کچھ کمپنیوں پر ان کو اپنا شیئر واپس خریدنے کا دباؤ بنا رہی ہے، کیونکہ ڈِس انویسٹمنٹ سے حاصل ہونے والا حکومت کا خزانہ ڈگمگا گیا ہے۔ سرکار سی پی ایس ای بائے بیک کے ذریعہ اس مالی سال میں تقریباً 12 ہزار سے 20 ہزار روپے کی رقم جٹا سکتی ہے۔

وزیر مالیات کے ذریعہ بجٹ پیش کرنے کے بعد معاشی امور محکمہ کے سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے کہا کہ سرکار عبوری منافع کی شکل میں سنٹرل بینک سے 28 ہزار کروڑ روپے حاصل کرنے کی امید کر رہی ہے۔ آر ب ی آئی نے پچھلے سال اگست میں 40 ہزار کروڑ روپے منافع کی ادائیگی کی تھی۔ اضافی مطالبہ کیا جا رہا ہے کیونکہ جی ایس ٹی سے حاصل خزانہ ایک لاکھ کروڑ روپے کے ماہانہ ہدف سے بہت ہی کم رہا ہے۔

اس کے علاوہ پبلک سیکٹر کی کمپنیوں میں حکومت کے ذریعہ منصوبہ بند فروختگی اب بھی ہدف سے کم ہے، پھر بھی وزیر مالیات 80 ہزار کروڑ روپے کے اندازے کو پار کرنے کے تئیں پراعتماد ہیں۔ ایسے میں حکومت اس کمی کو پورا کرنے کے لیے آر بی آئی پر منحصر ہے، کیونکہ حکومت سرکاری خزانہ میں خسارہ کے ہدف کو حاصل کرنے میں لگاتار دوسرے سال ناکام رہی ہے۔

سرکار خاص طور سے اپنے اضافی خرچ کو پورا کرنے کے لیے پبلک سیکٹر کی کمپنیوں، مالی اداروں اور آر بی آئی کے منافع کا استعمال کرتی ہے۔ سرکار کو 20-2019 میں اس طرح کا منافع 1.36 لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ ہے جو کہ 19-2018 میں بڑھے ہوئے جمع منفع 1.19 لاکھ کروڑ سے 14 فیصد زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔