بجٹ 2019 کے بہانے مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں پارٹی کا انتخابی منشور پڑھ ڈالا

بجٹ تقریر کے دوران پی ایم زور زور سے ڈیسک پیٹتے نظر آئے جسے دیکھ کر مجبوراً ان کے ساتھیوں کو بھی ایسا کرنا پڑا۔ دلچسپ تو یہ دیکھنا تھا کہ جب پیوش گویل نے ان کی تعریف کی تو بھی وہ ڈیسک پیٹتے نظر آئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

فرازاحمد

ہندوستان کی پارلیمانی تاریخ میں شاید یہ پہلا موقع تھا جب وزیر مالیات نے بجٹ تقریر میں اپنی پارٹی کا ہی منشور پڑھ ڈالا۔ پیوش گویل نے جب متوسط طبقہ کے ٹیکس دہندگان کے لیے چھوٹ اور سوغاتوں کا اعلان کیا تو خاموشی سے یہ بھی کہہ گئے کہ یہ سب کچھ اس سال نہیں بلکہ اگلے سال ملے گا۔ مطلب صاف ہے کہ جو بھی کچھ انھوں نے اعلانات کیے انھیں اگلی حکومت پورا کرے گی۔

وزیر مالیات پیوش گویل نے انکم ٹیکس کے محاذ پر لمبے چوڑے وعدے کر ڈالے جو اس سال سے نافذ نہیں ہوں گے۔ چھوٹے اور غریب کسانوں کو ’پردھان منتری کسان سمّان نِدھی‘ بنا کر 500 روپے ماہانہ کا تحفہ بھی دے دیا گیا۔ اتنا ہی نہیں، وزیر مالیات نے غالباً پہلی بار کوئی تحفہ ایسا دیا جو رواں سال سے نافذ ہوگا۔

اس کے باوجود اقتدار میں بیٹھے لیڈروں کے چہرے مرجھائے ہوئے نظر آئے۔ بجٹ تقریر کے دوران این ڈی اے کے بہت سے ساتھی ایوان سے غائب رہے۔ جب بجٹ تقریر چل رہی تھی تو وزیر اعظم نریندر مودی زور زور سے ڈیسک پیٹتے ہوئے نظر آئے۔ مجبوراً ان کی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ کو بھی ایسا کرنا پڑا۔ دلچسپ تو یہ بھی دیکھنا تھا کہ جب پیوش گویل نے ان کی تعریف کی تو بھی وہ جوش میں ڈیسک پیٹ رہے تھے۔

اپوزیشن لیڈروں نے ٹھیک ہی کہا کہ ساری سوغاتیں ایک شرط کے ساتھ آئی ہیں، اور وہ یہ ہے کہ ’’اگر ہم اقتدار میں آئے تو...‘‘۔ خاص طور سے بجٹ اعلانات آئندہ حکومت کے لیے گلے کی پھانس بن سکتی ہیں۔ ان پر عمل نہیں ہوا تو لوگوں کا غصہ سنبھالے نہیں سنبھلے گا۔ اپنی مدت کار سے باہر جا کر مودی حکومت نے اعلانات کرتے ہوئے سبھی تنقیدوں کو نظر انداز ہی نہیں کیا بلکہ مالی سال 20-2019 کے لیے ترمیم شدہ امکانات تک سامنے رکھ دیئے۔ پیوش گویل کی ایک گھنٹہ 40 منٹ طویل تقریر میں سب سے دلچسپ حصہ رہا اردو کا ایک شعر جسے لکھنے والے شاعر کا نام تک انھیں یاد نہیں تھا۔ انھوں نے کہا ’’ایک پاؤں رکھتا ہوں، ہزار راستے کھل جاتے ہیں۔‘‘

بے روزگاری اور ملازمت کی کمی کو خارج کرتے ہوئے پیوش گویل نے جب کہا کہ ہندوستان ملازمت کے خواہاں لوگوں والے ملک سے اب ملازمت دینے والے لوگوں کا ملک بن گیا ہے تو پی ایم مودی سمیت پورا برسراقتدار طبقہ اپنی خوشی کو روک نہیں پایا۔ اپنی حکومت کے پانچ سال کی حصولیابیوں کا شمار کراتے ہوئے وزیر مالیات نے ساری حدیں پار کر دیں۔ انھوں نے ’پردھان منتری آواس یوجنا‘ کے نام پر خوب ڈینگیں ہانکیں، لیکن بھول گئے کہ یہ تو صرف گزشتہ حکومتوں کی ’اندرا آواس یوجنا‘ کا محض نیا نام تھا جسے راجیو گاندھی نے اپنے دور اقتدار میں شروع کیا تھا۔

لگاتار خبریں آتی رہی ہیں کہ مودی حکومت نے یو پی اے کے دور میں شروع کیے گئے روزگار گارنٹی منصوبہ منریگا کو پیسے پیسے کے لیے محتاج کر دیا ہے، پھر بھی وزیر مالیات نے اس شعبہ میں 60 ہزار کروڑ کا وعدہ کیا جو کہ گزشتہ سال سے اب بھی کم ہے۔ ایک ایسی حکومت جس کے مکھیا نے پانچ سال میں ایک بھی پریس کانفرنس نہیں کی ہو، اس حکومت کے وزیر مالیات نے پارلیمنٹ میں کہہ دیا کہ ہم تو شفافیت کے نئے دور میں پہنچ چکے ہیں۔ یہاں وہ اس بات کو بھول گئے کہ رافیل معاہدہ کو لے کر شفافیت کی دھجیاں اڑائی جا چکی ہیں۔ رافیل معاہدہ کے بعد ملک کے سامنے پیدا نئے دفاعی چیلنجز کو درکنار کرتے ہوئے پیوش گویل نے ہندی فلم ’اُری‘ کا تذکرہ کیا اور اپیل کی کہ سبھی لوگ اس فلم کو دیکھیں۔ ساتھ ہی سنیما گھروں کو سوغاتوں کا بھی اعلان کر دیا۔

ملک کی معاشی حالت کی تنقید چاروں طرف ہو رہی ہے اور اس کو نظر انداز کرتے ہوئے وزیر مالیات یہ کہنے سے پیچھے نہیں ہٹے کہ انھوں نے مہنگائی کی کمر توڑ دی ہے۔ یہاں وہ بھول گئے کہ اب تو بین الاقوامی میڈیا میں بھی ہندوستانی معیشت پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ اور سب سے بڑی بات یہ کہ اکونومیکل ڈسپلن کا ڈھنڈورا پیٹنے والی حکومت میں چند روز کے وزیر مالیات یہ کہنے سے بھی باز نہیں آئے کہ حکومت نے مالی خسرہ کو کم کر کے 3.4 فیصد پر پہنچا دیا۔ کون یقین کرے گا ان سب باتوں پر؟ ہاں، یہ ضرور ماننا پڑے گا کہ حقائق سے دور اس بجٹ تقریر کو پیوش گویل نے بے حد کامیابی کے ساتھ پیش کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */