بہار: بودھ گیا میں 29 بچوں کے ساتھ ظلم، ملزم بودھ پیشوا گرفتار

بہار کے بودھ گیا میں تعلیم دینے کے نام پر چلائے جا رہے ادارہ کے سربراہ بودھ پیشوا پر وہاں رہنے والے کئی بچوں کے ساتھ غیر فطری عمل اور غیر اخلاقی کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گوتم بدھ کی زمین یعنی بہار کے بودھ گیا میں انسانیت کو شرمسار کرنے والا معاملہ پیش آیا ہے۔ یہاں بودھ مذہب کی تعلیم دینے کے نام پر چل رہے ایک ادارہ کے سربراہ بودھ مذہبی پیشوا کو نابالغ بچوں کے ساتھ غیر فطری جنسی استحصال کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بودھ گیا کے مستی پور واقع پرجنا جیوتی بدھسٹ نووِس اسکول اینڈ میڈیٹیشن سنٹر کے بچوں نے ادارہ کے منتظم اور بودھ پیشوا بھنتے سجوئے سنگھ پریہ پر مظالم، غیر اخلاقی کام، مار پیٹ اور کھانا نہیں دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ الزام ہے کہ تعلیم میں غلطی یا کسی دیگر معمولی سی غلطی ہو جانے پر بچوں کو ننگا کروایا جاتا تھا۔

گیا کے پولس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) انل کمار نے بودھ بھکشو یعنی مذہبی پیشوا کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ادارہ میں نابالغ بچوں کے ساتھ غلط کام کرنے کا معاملہ سامنے آیا جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے بھتے سنجوئے اور اس کے 4 معاون بودھ بھکشوؤں کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ ادارہ کے تقریباً 29 نابالغ بچوں کے بیان کی بنیاد پر بودھ گیا تھانہ میں پاسکو ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ پورے معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ فی الحال اس سنٹر کے سبھی بچوں کو چائلڈ سیکورٹی یونٹ کے چائلڈ لائن کی دیکھ ریکھ میں ایک دوسرے آشرم میں رکھا گیا ہے۔

بچوں نے بتایا کہ معمولی بات پر بھی ان کی پٹائی کی جاتی تھی۔ بخار رہنے، طبیعت خراب ہونے پر دوائی نہیں ملتی تھی اور رات میں ننگا کر کے کمرے میں بلایا جاتا تھا۔ اس کے بعد سنجوئے ان کے ساتھ غلط کام کرتا تھا۔ چائلڈ لائن کے ایک رکن نے بتایا کہ جانچ کے دوران متاثر 3 بچوں کا عضو تناسل زخمی حالت میں پایا گیا اور دیگر سبھی بچوں پر بھی تشدد کے نشان برآمد ہوئے ہیں۔

غور طلب ہے کہ اس معاملے کے سامنے آنے سے 15 دن پہلے ادارہ میں رہنے والا ایک بچہ منتظم کے مظالم سے تنگ آ کر بھاگ نکلا تھا۔ اس نے آسام میں اپنے گھر پہنچ کر جب واقعہ کی جانکاری اپنے اہل خانہ کو دی تب پاس میں رہنے والے دوسرے بچوں کے سرپرست بھی اپنے بچوں کو لینے بودھ گیا پہنچے۔ قابل ذکر ہے کہ متاثرہ بچوں میں زیادہ تر بچے آسام کے رہنے والے ہیں اور سبھی بہت غریب فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ بودھ تعلیم کے لیے ان کے گھر والوں نے انھیں بودھ گیا بھیجا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Aug 2018, 5:32 PM