بی ایس پی کی حمایت کانگریس حکومت کو ملتی رہے گی: گہلوت

اشوک گہلوت آج یہاں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے کہا کہ اس معاملے میں مایاوتی کا بیان فطری ہے، کیونکہ وہ دلت لیڈر ہیں لیکن انہوں نے حمایت واپسی پر غور کرنے کو کہا ہے واپس تو نہیں لی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے تھانا غازی اجتماعی آبروریزی معاملے کے سلسلے میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے کانگریس حکومت سے حمایت واپس لینے سے متعلق بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے اعتماد ظاہر کیا ہے کہ ریاست میں بی ایس پی کی انہیں حمایت جاری رہے گی۔

اشوک گہلوت آج یہاں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے کہا کہ اس معاملے میں مایاوتی کا بیان فطری ہے، کیونکہ وہ دلت لیڈر ہیں لیکن انہوں نے حمایت واپسی پر غور کرنے کو کہا ہے واپس تو نہیں لی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی ان کی حمایت جاری رکھے گی۔


انہوں نے مودی پر تھانہ غازی کے واقعہ کو انتخاب کے لئے استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ بدبختی ہے۔ مودی جی جہاں جار ہے ہیں وہاں کسی نہ کسی بات پر راجستھان کے وزیر اعلی کو ہدف بنا کر الزام لگا رہے ہیں لیکن اتر پردیش میں ایک بی جے پی ایم ایل نے آبروریزی کی تب مودی جی خاموش رہے۔

پی ایم مودی نے تھانہ غازی واقعہ کے سلسلے میں جس کا انہیں صحیح علم نہیں ہے لیکن انتخاب جیتنے کے لئے الزام لگا رہے ہیں۔ لیکن اس واقعہ کا انتخابات کے لئے استعمال کیا جانا بدقسمتی کی بات ہے۔ سابق وزیر ہیم سنگھ بھڈانا نے سودے بازی کی کوشش کی ایسا میڈیا میں آیا ہے۔ ہم نے تھانہ غازی معاملے میں سی آئی اور ایس پی کو ہٹا دیا۔ پولس اسٹیشن میں پولس اہلکاروں کو لائن حاضر کر دیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ملک میں آزادی کے بعد سے پہلی بار یہ ایسی صورت حال قائم ہوئی ہے کہ جمہوریت خطرے میں دیکھائی دے رہی ہے۔ پی ایم او سے دباؤ آتا ہے۔ تمام اداروں کو اسی طرح کام کرنا پڑتا ہے۔ جس طرح کے حالات ہیں اس سے ملک فکر مند ہے۔ سب دباؤ کے تحت کام کر رہے ہیں۔ عدلیہ، سی بی آئی، انکم ٹیکس اور دیگر محکمے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے بعد حساب دینے کے لئے ریزرو بینک کو دو سال لگ گئے، بلکہ بینکوں کے حساب شام تک ختم ہوجاتے ہیں۔ حکومت میں صرف دو لوگوں کی چلتی ہے، مودی اور شاہ، پی ایم او سے حکم آتے ہیں بس وہی ہوتا ہے۔ دوردرشن اور ریڈیو پر حکومت کی تعریف توصیف کا دور جاری ہے۔ نمو ٹی وی چل رہا ہے اور انتخابی کمیشن بھی کچھ نہیں کر پا رہا ہے۔


وزیر اعلی نے کہا کہ راجستھان میں ان کی حکومت خواتین کے ظلم و ستم سے متعلق جرائم میں سنجیدہ ہے۔ یہ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ دلتوں اور عورتوں سمیت ہر ایک کے ساتھ پولس اسٹیشن میں اچھا رویہ اختیار کیا جائے۔ خواتین کے متعلق معاملات کے لئے الگ عہدے نکالنے کی تیاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر چار ماہ میں وہ خود بیٹھ کر ان معاملات پر تھانوں کی رپورٹ لیں گے اور کسی کو کوئی تکلیف نہیں پہنچنے دی جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ مودی نے غازی پور میں منعقدہ انتخابی ریلی میں کہا تھا کہ الور میں دلت کی بیٹی کے ساتھ کچھ درندوں نے اجتماعی آبروریزی کی، لیکن راجستھان میں انتخابات تھے۔ کانگریس کی حکومت اور پولس اس معاملے کو چھپانے اور دبانے میں لگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ تھا اس واقعہ کے بعد مایاوتی راجستھان میں کانگریس حکومت سے حمایت واپس کیوں نہیں لیتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔