امت شاہ کے بیان کے خلاف بی ایس پی کا احتجاج، معافی کا مطالبہ

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر پر دیے گئے بیان کے خلاف بی ایس پی کے کارکنوں نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں بی ایس پی کے رہنماؤں، بشمول آکاش آنند، نے بھرپور شرکت کی

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر پر دیے گئے بیان کے خلاف بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے کارکنوں نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔ اس احتجاج میں بی ایس پی کے رہنماؤں، بشمول آکاش آنند، نے بھرپور شرکت کی۔ اس احتجاج کا مقصد شاہ کے بیان کی مذمت اور ان سے معافی کی مانگ کرنا تھا۔

بی ایس پی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شاہ کا بیان امبیڈکر کی عظمت اور ان کے کردار کی توہین کرتا ہے، جو نہ صرف آئینِ ہند کے معمار تھے بلکہ لاکھوں لوگوں کے حقوق کے محافظ بھی تھے۔ بی ایس پی کے کارکنوں نے ڈاکٹر امبیڈکر کی یادگاروں اور مجسموں پر جمع ہو کر احتجاج کیا اور شاہ سے فوری معافی کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کا آغاز لکھنؤ میں حضرت گنج میں ڈاکٹر امبیڈکر کے مجسمہ سے ہوا، جہاں بڑی تعداد میں کارکنوں نے جمع ہو کر اپنی آواز بلند کی۔ احتجاج کی قیادت بی ایس پی کے ضلع صدر شیلندر گوتم نے کی، جنہوں نے کہا کہ شاہ کے بیان نے ملک کے آئین کی روح کو مجروح کیا ہے اور یہ نہ صرف امبیڈکر بلکہ پورے ہندوستانی معاشرتی نظام کے خلاف ہے۔ گوتم نے اس موقع پر کہا، ’’یہ بیان نہ صرف امبیڈکر کی توہین ہے بلکہ وہ لوگ بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں جو ان کے اصولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ ہمیں شاہ سے معافی کی امید ہے۔‘‘

بی ایس پی کی اس تحریک میں خواتین کارکنوں کی بھی بڑی تعداد شریک ہوئی، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پوسٹر اٹھا کر شاہ کے بیان کے خلاف نعرے بازی کی۔ بی ایس پی نے احتجاج کے دوران ایک یادداشت بھی جمع کرائی، جس میں شاہ سے معافی کی مانگ کی گئی اور انہیں آئین ساز کی توہین کرنے کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا۔


اس کے علاوہ بی ایس پی کے دیگر مقامات پر بھی احتجاج جاری رہا۔ میرٹھ میں بی ایس پی کے کارکنوں نے شاہ کے بیان کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل کر نعرے بازی کی اور ضلع حکام کو یادداشت پیش کی۔ اسی طرح، اترپردیش کے دیگر شہروں جیسے آگرہ، علی گڑھ، اور الہ آباد میں بھی بی ایس پی کے کارکنوں نے شاہ کے خلاف احتجاج کیا اور اس بیان کو آئین کی توہین قرار دیا۔

قومی سطح پر بھی اس بیان کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی اور دیگر تنظیموں نے اس پر احتجاج کیا اور شاہ سے معافی کی مانگ کی۔ کانگریس نے بھی پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو اٹھایا اور گہرے تحفظات کا اظہار کیا۔

بی ایس پی کے رہنماؤں نے واضح کیا کہ یہ احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک شاہ معافی نہیں مانگ لیتے۔ بی ایس پی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر شاہ معافی نہیں مانگتے تو پارٹی اپنے احتجاج میں مزید شدت لائے گی۔ بی ایس پی کی قومی صدر مایاوتی نے بھی اس بیان کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے بیانات امبیڈکر کے نظریات اور بھارت کے آئینی اصولوں کے مخالف ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔