یوپی میں بی ایس پی ہی واحد متبادل: مایاوتی

مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی کا عزم پورے صوبہ کو گڈھوں و فسادات سے پاک اور روزگار کے لائق بنا کر ریاست کی تصویر بدلنا ہے۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی / آئی اے این ایس
بی ایس پی سربراہ مایاوتی / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے لوگوں کو اپوزیشن پارٹیوں کے لبھاونے وعدوں سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تنگ اور پرتشدد سرگرمیوں والی حکومت کو ہٹا کر بی ایس پی ہی روزی۔ روزگار اور ترقی پسند بھروسے مند حکومت دے سکتی ہے۔

مایاوتی نے بدھ کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی حکومت کی غلط پالیسیوں و ذات و پات اور فرقہ پرست سرگرمیوں کی وجہ سے بے روزگاری، غریبی اور مہنگائی شباب پر ہے۔ بی جے پی کو ریاست میں اپنا اقتدار ہاتھ سے جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ ایسے میں سماج کے ہر طبقے کو ’سروجن ہتائے و سروجن سکھائے‘ کی پالیسیوں پر چلنے والی بی ایس پی پر ہی زیادہ بھروسہ ہے کہ وہ ان کے اچھے دن لانے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔


انہوں نے کہا کہ بی ایس پی کا عزم پورے صوبہ کو گڈھوں و فسادات سے پاک اور روزگار کے لائق بنا کر ریاست کی تصویر بدلنا ہے۔ الیکشن کے وقت اپوزیشن پارٹیوں کی جلدبازی کی مہنگی سیاست اور بے تکی بیان بازی اب لوگوں میں تجسس کے بجائے اشتعال پیدا کر رہی ہے کیونکہ غریبی، بے روزگاری اور تشدد جیسے بنیادی مسئلے کا لمبے عرصے سے کوئی حل نہیں نکل پا رہا ہے۔

بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ ملک کی دولت، ملکیت اور وسائل پر ان کے مٹھی بھر چلتے لوگ ہی قابض ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ جس سے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کا پاک آئین قطعی اجازت نہیں دیتا۔ آئین ملک کے سبھی غریبوں، مزدوروں، کسانوں دیگر محںت کش لوگوں اور مظلوموں کی ہر طرح سے حمایت کرتا ہے لیکن مرکزی میں چاہئے، کانگریس کی حکومت رہی ہو یا اب موجودہ بی جے پی کی کوئی ایمانداری سے اس پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے۔


اسی طرح بی جے پی، ایس پی اور کانگریس کی عوام مخالف رویہ اور سرگرمیوں سے بہوجن سماج اور جنرل زمرے کے کروڑوں غریب لوگ ہمیشہ سے ہی متاثر، دلبر داشتہ، دکھی اور پریشان رہے ہیں۔ یہ انہیں نہیں بھولنا چاہئے آج کی ہر طرح کے حالات کے لئے یہ سبھی پارٹیاں ہی زیادہ قصوروار اور ذمہ دار ہیں اس لئے الیکشن میں باربار دھوکہ کھانا قطعی دانش مندی نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔