بی ایس پی کے وفد کی صدر جمہوریہ سے ملاقات، جامعہ تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ

بی ایس پی رہنماؤں نے اتوار کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کی طرف سے طلباء کو تشدد کا شکار بنائے جانے اور اس سے پہلے ہونے والی آگزنی کی واردات کو مجسٹریٹ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور اس معاملے پر ہو رہے پرتشدد احتجاجی مظاہروں پر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ایک وفد نے بدھ کے روز صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت بی ایس پی کے قومی سکریٹری ستیش چندر مشرا اور قانون ساز قائد دانش علی نے کی۔ بی ایس پی وفد نے ملاقات کے دوران صدر جمہوریہ کو ایک مکتوب سونپا۔

بی ایس پی رہنماؤں نے اتوار کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولس کی طرف سے طلباء کو تشدد کا شکار بنائے جانے اور اس سے پہلے ہونے والی آگزنی کی واردات کو مجسٹریٹ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ وفد نے صدر جمہوریہ سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کو منسوخ کر دیا جائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شہریت ترمیمی قانون آئین ہند کے خلاف ہے اور اس سے دفعہ 14 اور 21 کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔


ممبر پارلیمنٹ دانش علی نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا، ’’ہم اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ اس سے آئین ہند کے بنیادی ڈھانچے کی اصل روح کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’آئین کی تمہید مساوات پر زور دیتی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ذات، مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاسکتا۔ جبکہ یہ قانون مذہب کی بنیاد پر شہریت فراہم کرتا ہے۔ لہذا، ہم اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اتوار کے روز ہونے والے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دانش علی نے کہا، ’’میں جامعہ کا طالب علم رہا ہوں۔ میں نے صدر جمہوریہ سے درخواست کی ہے کہ وہ لائبریری میں مطالعہ کر رہے طلباء کے خلاف ہونے والی بربریت کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم دیں۔ اس واقعے سے یونیورسٹی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘


انہوں نے کہا، ’’میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کا رکن بھی ہوں اور محترم صدر جمہوریہ وہاں کے وزیٹر ہیں۔ پولس نے وہاں موجود طلباء پر ظلم و بربریت کی گئی۔ لہذا ہم نے قصورواروں کے خلاف اعلی سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */