مودی حکومت نے بی ایس این ایل کے 80 ہزار ملازمین کو جبراً ریٹائر کرنے کا لیا فیصلہ!

بی ایس این ایل کے تقریباً 80 ہزار ملازمین کو جبراً ریٹائر کیے جانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ یہ بات خود بی ایس این ایل چیئرمین پروین کمار پُروار نے کہی۔ خبروں کے مطابق اب آؤٹ سورسنگ سے کام چلایا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی ایس این ایل نے خسارے سے باہر نکلنے کے لیے اپنے تقریباً 80 ہزار ملازمین کو جبراً ریٹائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور جلد ہی اسے عملی جامہ پہنا دیا جائے گا۔ بی ایس این ایل چیئرمین پروین کمار پُروار نے انگریزی اخبار ’اکونومک ٹائمز‘ کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ بی ایس این ایل نے خرچ میں تخفیف کے لیے اپنے نصف ملازمین کو اپنی مرضی سے ریٹائرمنٹ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اسے حکومت کی منظوری ملتے ہی عملی جامہ پہنا دیا جائے گا۔

پُروار نے کہا کہ بی ایس این ایل 70 سے 80 ہزار ملامزین کو وی آر ایس (اپنی مرضی سے ریٹائرمنٹ) دینے پر غور کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملازمین کو اس کے بعد ایک اچھا پیکیج دیا جائے گا۔ اس سوال پر کہ آخر اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کو ہٹانے کے بعد بی ایس این ایل کا کام کس طرح چلے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے بعد کمپنی آؤٹ سورسنگ کرے گی۔ ساتھ ہی کچھ لوگوں کو ماہانہ کانٹریکٹ پر بھی رکھا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً 70 ہزار ملازمین کے ہٹنے کے بعد بھی ایک لاکھ کے قریب ملازمین بچیں گے۔


چیئرمین پروین نے بتایا کہ ملک کی دوسری ٹیلی کام کمپنیوں کی طرح ہی بی ایس این ایل کو بھی معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فی الحال ان کے سامنے بی ایس این ایل کے خزانہ یعنی کمائی کو بڑھانا ترجیح ہے اور آپریشنل خرچ اس کے بعد آتا ہے۔

پُروار کا کہنا ہے کہ بی ایس این ایل اپنی زمینیں فروخت کر کے یا کرائے پر دے کر پیسہ جٹائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم زمین لیز اور رینٹ پر دے کر اضافی کمائی کر رہے ہیں۔ ابھی ہم 200 کروڑ روپے کے خزانہ کی امید کر رہے ہیں اور اسے آسانی سے 1000 کروڑ روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ سالانہ خزانہ ہے۔ اگلے 15-12 مہینوں میں ہمیں اس پر زور دینا ہے۔‘‘


اس کے علاوہ پُروار بی ایس این ایل کے ٹاورس بھی کرائے پر دینے پر غور کر رہے ہیں۔ پروین نے بتایا کہ بی ایس این ایل کے پاس تقریباً 68 ہزار ٹاورس ہیں۔ 14-13 ہزار ٹاور ہم نے دوسروں کو دیے ہیں۔ ہم ٹاورس کی کرایہ داری بڑھانے کے امکانات تلاش کر رہے ہیں تاکہ اضافی آمدنی حاصل کی جا سکے۔

غور طلب ہے کہ بی ایس این ایل کے خسارے میں جانے کی سب سے بڑی وجہ انفراسٹرکچر اور 4جی خدمات کا نہ ہونا ہے۔ اس بارے میں پروین پُروار کہتے ہیں کہ ’’بازار میں دھیرے دھیرے ڈیٹا بیسڈ ہو چکا ہے۔ کسی بھی ٹیلی کام کمپنی کے لیے ڈیٹا بہت اہم ہوتا ہے۔ 4جی اسپیکٹر کی دستیابی نہیں ہونے سے بی ایس این ایل دوسری کمپنیوں سے مقابلہ نہیں کر پا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔