بی آر ایس لیڈر کے. کویتا کی عدالتی حراست میں 23 اپریل تک توسیع

دوران سماعت ای ڈی نے کے. کویتا کی عدالتی حراست میں توسیع کی درخواست کی جسے عدالت نے قبول کر لیا، انہیں دو ہفتے کی عدالتی تحویل مکمل کرنے کے بعد خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>بی آر ایس لیڈر کے کویتا&nbsp; فائل فوٹو / یو این آئی</p></div>

بی آر ایس لیڈر کے کویتا فائل فوٹو / یو این آئی

user

یو این آئی

دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے دہلی آبکاری پالیسی کے مبینہ گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) قانون ساز کونسل کی رکن کے. کویتا کی عدالتی حراست میں 23 اپریل تک توسیع کر دی ہے۔ راؤز ایونیو کورٹ میں کاویری باویجا کی خصوصی عدالت نے مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور ملزمین کے وکلاء کی دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا ہے۔

دوران سماعت ای ڈی نے کے. کویتا کی عدالتی حراست میں توسیع کی درخواست کی جسے عدالت نے قبول کر لیا۔ انہیں دو ہفتے کی عدالتی تحویل مکمل کرنے کے بعد منگل (9 اپریل) کو خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اس سے قبل پیر کو خصوصی عدالت نے کے. کویتا کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی، جبکہ خصوصی عدالت نے مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی اور درخواست گزار کے. کویتا کے دلائل سننے کے بعد 4 اپریل کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔


واضح رہے کہ تلنگانہ کے سابق وزیراعلی کے. چندر شیکھر راؤ کی بیٹی کویتا (46) کو ای ڈی نے 15 مارچ کو حیدرآباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ 17 اگست 2022 کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے دہلی آبکاری پالیسی کی تشکیل اور نفاذ میں مبینہ بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے فوجداری کا ایک مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی کی بنیاد پر ای ڈی نے بھی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا۔ ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ کویتا اور عام آدمی پارٹی کے کچھ دیگر اعلیٰ لیڈروں بشمول دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے ساتھ مل کر شراب کی پالیسی میں غلط طریقے سے فائدہ حاصل کرنے کی ’سازش‘ میں ملوث تھے۔

واضح رہے کہ اسی معاملے میں وزیر اعلیٰ کیجریوال اور سابق وزیر اعلیٰ منیش سسودیا دونوں ہی عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ کے. کویتا کو بھی اسی جیل میں رکھا گیا ہے۔ اس معاملے میں دیگر ملزمین میں عآپ کے ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو حال ہی میں سپریم کورٹ نے ضمانت دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔