برج بھوشن نے خاتون پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا! دہلی پولیس کا عدالت میں بیان

پولیس کے مطابق، برج بھوشن شرن سنگھ نے تاجکستان میں ایک تقریب کے دوران ایک خاتون پہلوان کو زبردستی گلے لگایا اور بعد میں یہ کہہ کر اپنے اس فعل کا جواز پیش کیا کہ اس نے ایک باپ کے طور پر ایسا کیا

<div class="paragraphs"><p>برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

برج بھوشن سنگھ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سابق ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف درج مبینہ جنسی ہراسانی کے مقدمے میں عدالت نے ملزم کو ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ دیا، جبکہ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ ملزم نے خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا ہے اور ایسا کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔

پولیس نے راؤز ایونیو عدالت کے ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ (اے سی ایم ایم) ہرجیت سنگھ جسپال کے روبرو دلیل دی کہ سنگھ کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں۔ دہلی پولیس نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مقدمے میں تاجکستان میں مبینہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ واقعات ان کے اعمال کی عکاسی کرتے ہیں۔

پولیس کے مطابق، برج بھوشن شرن سنگھ نے تاجکستان میں ایک تقریب کے دوران ایک خاتون پہلوان کو زبردستی گلے لگایا اور بعد میں یہ کہہ کر اپنے اس فعل کا جواز پیش کیا کہ اس نے ایک باپ کے طور پر ایسا کیا۔


تاجکستان میں ہونے والی ایشین چیمپئن شپ کی ایک اور شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ سنگھ نے ایک خاتون ریسلر کی قمیض بغیر اجازت کے اٹھائی اور اس کے پیٹ کو نامناسب طریقے سے چھوا۔ دہلی پولیس نے استدلال کیا کہ یہ واقعات ہندوستان سے باہر پیش آئے لیکن یہ کیس سے متعلق تھے۔

پولیس نے زور دے کر کہا کہ بات یہ نہیں ہے کہ متاثرین نے واقعات پر ردعمل ظاہر کیا یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ دہلی میں ڈبلیو ایف آئی کے دفتر میں ایک مبینہ واقعہ کا کرتے ہوئے کہا گیا کہ قومی راجدھانی شکایات کے لیے مناسب دائرہ اختیار ہے۔

کیس کی تفصیل سے سماعت کے بعد اے سی ایم ایم نے کیس کی اگلی سماعت 7 اکتوبر کو مقرر کی۔ پچھلی سماعت کے دوران دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ حکومت کی طرف سے ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مانیٹرنگ کمیٹی نے اسے بری نہیں کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔