بیریکیڈ توڑتے ہوئے کسان دہلی میں داخل، زبردست ٹریفک جام کا نظارہ، پولیس سیکورٹی سخت

پارلیمنٹ مارچ پر نکلے کسان مہامایا فلائی اوور کے ذریعے نوئیڈا سے دہلی میں داخل ہوئے، خاتون کسانوں نے پولیس کے ذریعے کھڑی کی گئی رکاوٹیں توڑ دیں۔

<div class="paragraphs"><p>کسان آندولن کی فائل فوٹو</p></div>

کسان آندولن کی فائل فوٹو

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کرنے والے کسان پارلیمنٹ مارچ پر نکلے تھے لیکن دہلی میں داخل ہونے سے قبل ہی انھیں نوئیڈا سرحد پر روک دیا گیا تھا۔ پولیس نے مہامایا فلائی اوور پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ان کسانوں کو روکا تھا، لیکن مارچ میں موجود خاتون کسانوں نے پولیس کی رکاوٹوں کو توڑ دیا جس کے بعد کسانوں کا مارچ دہلی میں داخل ہو گیا۔ دہلی میں کسانوں نے ایکسپریس وے پر دھرنا وہ مظاہرہ شروع کیا، لیکن تقریباً 5 گھنٹے بعد وہ ایکسپریس وے سے ہٹ گئے۔ دراصل کسانوں کے مطالبات پر غور و خوض کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد مظاہرہ ختم ہو گیا ہے۔ کمیٹی کے عہدیداروں کی جانب سے کسانوں کے مطالبات 8 دن میں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کسان آگے کی حکمت عملی بنائیں گے۔ بھارتیہ کسان پریشد کے صدر سکھبیر خلیفہ نے کہا کہ ہم سڑک خالی کر رہے ہیں اور جہاں ہمارا پہلے احتجاج چل رہا تھا، وہاں پہنچ رہے ہیں۔ ہم جھوٹی یقین دہانیوں کے ساتھ نہیں ہیں، اگر ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو ہمارے لیے دہلی دور نہیں ہے۔ دریں اثنا کسانوں کے دہلی میں داخل ہونے سے زبردست ٹریفک جام ہوگیا، لوگوں کے لیے پیدل چلنا بھی دشوار ہو گیا۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی طویل قطاریں نظر آئیں۔ کسانوں کے پارلیمنٹ مارچ کے پیشِ نظر نوئیڈا پولیس نے دہلی کے ساتھ اپنی تمام سرحدوں پر سیکورٹی بڑھا دی تھی۔ کسان دہلی کی سرحدوں پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت بھی گریٹر نوئیڈا میں مظاہرین کے گروپ میں شامل ہو گئے جبکہ ان کی تنظیم بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے اراکین مقامی اتھارٹی کے دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے۔


نوئیڈا میں مظاہرین کی قیادت بھارتیہ کسان پریشد کر رہی ہے، جس کے کارکنان دسمبر 2023 سے مقامی اتھارٹی کے دفتر کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ نوئیڈا پولیس نے دہلی سے جڑی مختلف سرحدوں پر سختی بڑھا دی تھی، جس کی وجہ سے نوئیڈا-گریٹر نوئیڈا ایکسپریس وے اور ڈی این ڈی سمیت مختلف راستوں پر زبردست ٹریفک جام ہو گیا۔ نوئیڈا پولیس نے کسانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے دہلی، کسان چوک اور دیگر مقامات بیریکیڈ لگا دیا تھا، لیکن کسانوں نے انہیں توڑ دیا۔ نوئیڈا پولیس نے بتایا کہ مختلف مقامات پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارتیہ کسان پریشد (بی کے پی) کے لیڈر سکھبیر یادو خلیفہ نے پہلے ہی کہا تھا کہ کسان اپنے مطالبات کے لیے دہلی میں مہامایا فلائی اوور سے پارلیمنٹ کی طرف مارچ کریں گے۔ اس کے پیش نظر پولیس نے پہلے ہی فلائی اوور پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کر رکھے تھے، رکاوٹیں بھی لگائی گئی تھیں، لیکن کسانوں نے ان سب رکاوٹوں کو توڑ دیا۔


اس ضمن میں پہلے ہی نوئیڈا پولیس نے ٹریفک ایڈوائزری جاری کر دی تھی، جس میں مسافروں کو کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر نوئیڈا اور دہلی میں ٹریفک کے متعدد راستوں میں تبدیلی کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ دوپہر ایک بجے تک نوئیڈا کے گریٹر نوئیڈا ایکسپریس وے، ڈی این ڈی لوپ، کالندی کنج پل، دلت پریرنا استھل کے اطراف اٹّا چوک اور نوئیڈا میں رجنی گندھا چوک پر زبر دست ٹریفک جام دیکھا گیا۔ ایسی ہی صورت حال گریٹر نوئیڈا کے پری چوک پر بھی دیکھی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔