ڈاکٹر کفیل بدعنوانی اور پرائیویٹ پریکٹس کے الزامات سے باعزت بری

جانچ کرنے والے آفیسر ابھشیک سنگھ نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل کو بدعنوانی اور پرائیویٹ پریکٹس سے متعلق آئی ٹی ایکٹ اور انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ کے تحت لگائے گئے الزام سے بری کیا جاتا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج معاملے میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے ڈاکٹر کفیل، جنھیں اترپردیش کی یوگی حکومت نے ہراساں کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا، الزامات سے باعزت بری کر دیے گئے ہیں۔ ان کے خلاف بدعنوانی اور پرائیویٹ پریکٹس کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن بالآخر ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا اور پولس نے انھیں باعزت بری کر دیا۔

اس پورے معاملے کی جانچ کرنے والے آفیسر ابھشیک سنگھ نے کہا کہ ڈاکٹر کفیل کو بدعنوانی اور پرائیویٹ پریکٹس سے متعلق آئی ٹی ایکٹ اور انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ کے تحت لگائے گئے الزام سے بری کیا جاتا ہے کیونکہ ان کے خلاف کوئی پختہ ثبوت نہیں ملے۔ ڈاکٹر کفیل کو ان دونوں معاملات میں بری الذمہ قرار دیے جانے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ بی آر ڈی میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل کے پی کشواہا اور آکسیجن سپلایر پشپا سیلس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ معاہدہ سے جڑے چار دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا سکتی ہے۔

گورکھپور کے ایس ایس پی ستیارتھ انیرودھ پنکج نے ایک انگریزی اخبار سےبات چیت کے دوران بتایا کہ ’’ہم کسی پر بلاوجہ الزام نہیں عائد کرنا چاہتے۔ تحقیقات کے دوران مناسب ثبوت نہیں ملے جس سے کہ آئی ٹی ایکٹ کے تحت ڈاکٹر کفیل پر کوئی کارروائی کی جا سکے۔ اسی طرح ان پر عائد بدعنوانی کے الزامات سے متعلق بھی کوئی پختہ ثبوت نہیں ملے اس لیے انھیں دونوں معاملات سے بری کر دیا گیا۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ اگست مہینے میں بی آر ڈی کالج میں آکسیجن کی کمی کے سبب کئی بچوں کی موت ہو گئی تھی جس کے بعد ریاستی حکومت کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی تھیں۔ اس موقع پر بی آر ڈی کالج میں آکسیجن کا انتظام اپنے نجی تعلقات کی بنیاد پر ڈاکٹر کفیل نے کرایا تھا اور کئی بچوں کی جان بھی اس سے بچی۔ اس معاملے کے بعد وہاں زیر علاج بچوں کے سرپرست انھیں فرشتہ قرار دینے لگے اور سوشل میڈیا میں بھی ان کی خوب تعریف ہوئی تھی۔ لیکن ہندو-مسلم کارڈ کھیلنے میں ماہر اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے دوسروں کو ’بلی کا بکرا‘ بنانے والی بی جے پی اینڈ ٹیم نے ڈاکٹر کفیل کو ہی لقمہ بنانے کی کوشش کی اور ان پر کئی بے بنیاد الزامات عائد کر دیے تھے۔

اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے ڈاکٹر کفیل پر چار الزام لگائے جن میں سے ایک یہ کہ وہ اسپتال کے ملازم ہوتے ہوئے پرایئویٹ پریکٹس کرتے تھے ، دوسرا یہ کہ انہوں نے وقت پر آکسیجن کی کمی کی اطلاع اپنے سینئر کو نہیں دی ، تیسرا یہ کہ انہوں نے علاج میں لاپرواہی برتی اور چوتھا یہ کہ انہوں نے میڈیا میں جاکر غلط جانکاری دی ۔ 11اگست کو بی آر ڈی کالج میں جب یہ حادثہ ہوا تھا تب ڈاکٹر کفیل کو ہیرو کی طرح پیش کیا گیا تھا اور ذرائع ابلاغ میں بہت وسیع پیمانے پر یہ خبر چلی تھی کہ ڈاکٹر کفیل نے بچوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی اور وہ خود آکسیجن سلینڈر لے کرآئے ۔ ڈاکٹر کفیل نے خود ریکارڈپر یہ بتایا تھا کہ انہوں نے آکسیجن کی سپلائی کے تعلق سے پہلے آگاہ کیا تھا ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کا آکسیجن کی سپلائی سے سیدھا کوئی تعلق تھا بھی نہیں۔

بہر حال، دو الزامات سے ڈاکٹر کفیل کو گزشتہ ہفتہ کے روز ہی باعزت بری کر دیا گیا لیکن اس کی خبر کچھ اخبارات اور ویب سائٹس پر ہی آپائیں اور الیکٹرانک میڈیا نے تو اس خبرسے تقریباً اپنے کو الگ ہی رکھا۔ یہی سبب ہے کہ الزام عائد کیے جانے کے بعد ڈاکٹر کفیل کی جو شبیہ مسخ کی گئی تھی ان کی بے گناہی کے بعد بھی اس کی خبر بہت کم لوگوں کو مل سکی ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Nov 2017, 7:02 PM