پارلیمنٹ میں ’ووٹ چوری‘ کے خلاف اپوزیشن کا شدید احتجاج، کارروائی ہنگامے کے باعث پیر تک ملتوی

بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی اور ’ووٹ چوری‘ پر اپوزیشن کے ہنگامے سے پارلیمنٹ کی کارروائی مفلوج رہی، دونوں ایوان پیر تک ملتوی ہو گئے، کئی اہم بلوں پر بحث مؤخر کر دی گئی

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا میں ہنگامہ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) اور ’ووٹ چوری‘ کے الزامات پر اپوزیشن جماعتوں کے ہنگامے نے جمعہ کو پارلیمنٹ کی کارروائی کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا۔ دونوں ایوانوں میں زبردست شوروغل کے باعث کام کاج نہ ہو سکا اور بالآخر لوک سبھا اور راجیہ سبھا کو پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ کل یعنی جمعرات کو لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے پریس کانفرنس میں الزام لگایا تھا کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن نے ووٹ چوری کی ہے اور کرناٹک کی ایک اسمبلی سیٹ میں ایک لاکھ جعلی ووٹ درج ہیں۔ اسی الزام کو بنیاد بنا کر انڈیا بلاک کے ارکان پارلیمنٹ نے جمعہ کو ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کیا۔ کانگریس کے رکن مانیکم ٹیگور نے بھی ایوان میں التوا کا نوٹس دے کر یہ دعویٰ دہرایا اور معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔

صبح 11 بجے لوک سبھا کی کارروائی آنجہانی ستیہ پال ملک کو خراج عقیدت کے بعد شروع ہوئی تو اپوزیشن اراکین نے بینرز اور پلے کارڈز لہرا کر ایس آئی آر کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ اسپیکر اوم برلا نے پہلے کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کی، مگر دوبارہ شروع ہونے پر بھی احتجاج جاری رہا۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی، این سی پی (شرد پوار گروپ) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی پر بحث کرانے کا مطالبہ دہراتے رہے۔

پریزائیڈنگ آفیسر کرشنا پرساد تنیٹی نے اپیل کی کہ ارکان اپنی نشستوں پر واپس آئیں تاکہ اہم بلوں پر بحث ہو سکے، مگر اپوزیشن کے احتجاج میں کوئی کمی نہ آئی۔ اس صورتحال میں لوک سبھا کی کارروائی کو پہلے سہ پہر 3 بجے تک اور اس کے بعد دن بھر کے لیے ملتوی کر دیا۔


راجیہ سبھا میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہ تھی۔ وقفہ سوالات کے دوران ہی اپوزیشن نے ہنگامہ شروع کر دیا، جس کے باعث کارروائی چلانا ممکن نہ رہا۔ ڈپٹی چیئرمین گھنشیام تیواری نے ارکان سے نظم و ضبط قائم رکھنے اور سوالات کے جواب سننے کی اپیل کی، لیکن کانگریس اور دیگر جماعتوں کے اراکین ایس آئی آر کے علاوہ دیگر مسائل پر بھی بحث کا مطالبہ کرتے رہے۔ شورشرابے کے باعث ایوان کو پہلے دوپہر 12 بجے تک ملتوی کیا گیا اور بعد میں دن بھر کے لیے کارروائی بند کر دی گئی۔

اس دوران ایوان میں بعض اراکین کے بیج پہن کر آنے پر ڈپٹی چیئرمین نے سابقہ ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے اسے خلافِ روایت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی آداب کا احترام ضروری ہے۔

وقفہ صفر کے آغاز میں ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے بتایا کہ آج ضابطہ 267 کے تحت پانچ مختلف موضوعات پر 20 التوا نوٹس موصول ہوئے ہیں لیکن ایک ساتھ سب پر بحث ممکن نہیں۔ انہوں نے 19 جولائی 2021 کو سابق چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے چند اراکین کو بولنے کا موقع دیا مگر جب وہ موضوع سے ہٹنے لگے تو ان کی بات کارروائی سے خارج کر دی گئی۔

ایوان نے اس موقع پر 9 اگست 1942 کی ہندوستان چھوڑو تحریک کی برسی کے موقع پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کر کے مجاہدینِ آزادی کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔


حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی انتخابی شفافیت کے منافی ہے اور اسمبلی انتخابات سے قبل یہ عمل رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں فوری بحث ہو۔ دوسری جانب، مرکزی وزیر قانون و انصاف کرن رجیجو پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ یہ معاملہ زیرِ سماعت ہے اور چونکہ اسے سپریم کورٹ میں اٹھایا جا چکا ہے، اس لیے ایوان میں اس پر بحث نہیں ہو سکتی۔

پورے ہفتہ کاروائی کے دوران ایس آئی آر کے معاملے پر اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا ہے، جس کی وجہ سے وقفہ سوالات اور دیگر کام کاج متاثر ہوئے۔ جمعہ کو بھی اسی تسلسل میں دونوں ایوانوں میں کوئی بامعنی بحث یا قانون سازی نہ ہو سکی۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے امکان ہے کہ پیر کو بھی یہ مسئلہ پارلیمنٹ کی کارروائی پر غالب رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔