بوسٹر خوراک اسی ویکسین کی لگے گی جس کی پہلی دو خوراکیں لی گئیں، مرکز کی وضاحت

فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرس اور پہلے سے ہی بیماریوں میں مبتلا بزرگوں کو بوسٹر خوراک یا احتیاطی تیسری خوراک اسی ویکسین کی لگے گی، جس کی انھوں نے پہلی دو خوراکیں لی ہیں، یہ وضاحت مرکزی حکومت نے کی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق آئندہ ہفتہ سے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرس اور پہلے سے بیماریوں میں مبتلا بزرگوں کو بوسٹر خوراک دینے کی مہم شروع ہو جائے گی۔ بدھ کو مرکزی حکومت نے اس تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بوسٹر خوراک یا احتیاطی تیسری خوراک اسی ویکسین کی لگائی جائے گی جس کی دونوں خوراک پہلے لگائی گئی ہے۔

ہندوستان کے کووڈ ٹاسک فورس کے چیف اور نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ انھیں اسی کمپنی کی احتیاطی (بوسٹر خوراک) ویکسین دی جائے گی، جس کے پہلے دو خوراک انھیں دیے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے کوویکسن کی خوراک شروع میں لی، انھیں بوسٹر خوراک بھی کوویکسن کی ہے ملے گی، اور جن لوگوں نے کووی شیلڈ کی دو خوراک شروع میں لی، انھیں کووی شیلڈ کی ہی بوسٹر خوراک ملے گی۔


بوسٹر خوراک کے لیے کووڈ ویکسین مکسنگ پر ڈاکٹر پال نے کہا کہ اس پر آگے تبادلہ خیال کیا جائے گا، کیونکہ اس سلسلے میں ابھی تحقیق کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نیشنل پازیٹویٹی ریٹ، جو 30 دسمبر کو 1.1 فیصد تھی، بڑھ کر اب 5 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جب کہ آر-ویلیو 2.69 ہے۔ ملک میں ممکنہ تیسری کووڈ لہر پر انھوں نے کہا کہ ہندوستان کووڈ کے معاملوں میں تیزی سے اضافہ کا سامنا کر رہا ہے، جو بڑے پیمانے پر نئے کووڈ ویریئنٹ اومیکرون کے سبب ہے۔ اومیکرون خصوصی طور سے ملک کے مغربی حصہ اور بڑے شہروں میں پایا جا رہا ہے۔

اس درمیان آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل بلرام بھارگو نے کہا کہ اومیکرون ملک کے شہروں میں پھیلنے والا ویریئنٹ بن کر ابھر رہا ہے اور اس پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے اجتماعی تقاریب سے بچنا چاہیے۔

وزارت صحت میں جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے کہا کہ ہندوستان میں گزشتہ 8 دنوں میں معاملوں میں 6.3 گنا سے زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پازیٹویٹی کے معاملے میں 29 دسمبر کو 0.79 فیصد سے 5 جنوری کو 5.03 فیصد کا تیز اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر، مغربی بنگال، دہلی، کیرالہ، تمل ناڈو، کرناٹک، جھارکھنڈ اور گجرات فکر والی ریاستیں ہیں، جہاں معاملوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے 28 اضلع 10 فیصد سے زیادہ ہفتہ وار پازیٹویٹی کی رپورٹ کر رہے ہیں۔ راجستھان میں اومیکرون سے متعلق موت پر اگروال نے کہا کہ یہ تکنیکی طور سے اومیکرون سے متعلق موت ہے۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ ایک بزرگ شخص تھا، جسے مبینہ طور پر ذیابیطس جیسی بیماری تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔