بامبے ہائی کورٹ نے کنال کامرا کی گرفتاری پر لگائی عبوری روک، ایف آئی آر منسوخی پر فیصلہ محفوظ

بامبے ہائی کورٹ نے کنال کامرا کی گرفتاری پر عبوری روک لگائی۔ عدالت نے ایف آئی آر منسوخی کی درخواست پر 3 گھنٹے سے زائد سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا

<div class="paragraphs"><p>کنال کامرا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کامیڈین کنال کامرا کو بدھ، 16 اپریل کو بامبے ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی۔ عدالت نے ان کی گرفتاری پر عبوری روک لگا دی ہے، جبکہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی منسوخی سے متعلق فیصلہ تین گھنٹے سے زائد سماعت کے بعد محفوظ رکھ لیا گیا ہے۔ عدالت میں سماعت کے دوران کنال کامرا کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ ایف آئی آر کو منسوخ کیا جائے اور تحقیقات پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

وکلاء نے دلیل دی کہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 19(اے) کے تحت اظہارِ رائے کی آزادی سے جڑا ہے، جس کے تحت کوئی جرم ثابت نہیں ہوتا۔ ان کے مطابق، ریاستی مشینری کا استعمال کر کے ایک فنکار کو ڈرانے اور دبانے کی کوشش کی گئی، اس لیے یہ معاملہ ایک نایاب زمرے میں آتا ہے۔


عدالت میں کنال کامرا کی جانب سے پیش وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا تبصرہ محض مزاحیہ انداز میں کیا گیا تھا، جس پر وہاں موجود لوگ ہنس رہے تھے۔ یہ ایک طنزیہ بیان تھا، جسے سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ وکیل نے کہا کہ کنال کامرا شروع سے پولیس کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ پہلے سمن کا جواب دوسرے ہی دن دے دیا گیا تھا اور وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پوچھ گچھ کے لیے بھی تیار ہیں۔

تاہم، پولیس انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے پر مجبور کر رہی ہے، جبکہ انہیں جان کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا، ’’واقعے کے بعد کئی افراد نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں اور میڈیا رپورٹس میں بھی دھمکیاں دینے کا ذکر ہے۔ ہم نے پولیس کے ہر سمن کا جواب دیا ہے۔‘‘

ریاستی حکومت کے وکیل نے اس کے جواب میں کہا کہ کنال کامرا نے ایک فرد کی شبیہ کو داغدار کیا ہے۔ یہ دلیل ناقابل قبول ہے کہ اگر کسی اور کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تو اُن کے خلاف بھی نہ ہو۔ یہ ملک کا قانون نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہن کو لے کر گالی دی گئی، جو کسی طور کامیڈی نہیں کہی جا سکتی۔

سماعت کے دوران عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ریاست کنال کامرا کی سکیورٹی کی ذمہ داری لے گی؟ جس پر جواب دیا گیا کہ اگر باقاعدہ درخواست دی گئی تو سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔