لاک ڈاؤن سے بے روزگار ہوئے 12 کروڑ سے زیادہ لوگ: سی ایم آئی ای

ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح خطرناک سطح تک پہنچ گئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بے روزگاری شرح 3 مئی کو ختم ہوئے ہفتہ میں 27.1 فیصد تک پہنچ گئی۔ شہری علاقوں میں یہ شرح زیادہ بڑھی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کا معیشت اور لوگوں کی زندگی پر منفی اثر نظر آنا شروع ہو چکا ہے۔ گزشتہ 24 مارچ سے جاری لاک ڈاؤن کے سبب ملک میں بے روزگاری کی شرح میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سنٹر فارم مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) نے ملک میں بے روزگاری پر سروے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 3 مئی کو ختم ہوئے ہفتہ میں ملک میں بے روزگاری شرح بڑھ کر 27.1 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

اس سے پہلے جاری سروے رپورٹ کے مطابق اپریل 2020 میں ملک میں بے روزگاری شرح بڑھ کر 23.5 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔ صرف اپریل مہینے میں بے روزگاری شرح میں 14.8 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ مارچ مہینے کے مقابلے اپریل میں بے روزگاری شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔


غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے کورونا وائرس پھیلنے سے روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جس کے سبب ملک بھر میں صنعتیں و کاروبار بند ہو گئے ہیں۔ سروے کے مطابق بے روزگاری کی شرح شہری علاقوں میں سب سے زیادہ بڑھی ہے۔ کورونا وائرس انفیکشن معاملے زیادہ ہونے کی وجہ سے ریڈ زون قرار دیے گئے علاقوں میں یہ شرح 29.22 فیصد ہے جب کہ دیہی علاقوں میں 26.69 فیصد ہے۔

سروے کے مطابق اپریل کے آخر تک جنوبی ہندوستان کے پڈوچیری میں سب سے زیادہ 75.8 فیصد بے روزگاری تھی، اس کے بعد پڑوسی ریاست تمل ناڈو میں 49.8 فیصد، جھارکھنڈ میں 47.1 فیصد اور بہار میں یہ نمبر 46.6 فیصد تھا۔ مہاراشٹر کی بے روزگاری شرح سی ایم آئی ای کے ذریعہ 20.9 فیصد بتائی گئی تھی، جب کہ ہریانہ میں 43.2 فیصد، اتر پردیش میں 21.5 فیصد اور کرناٹک میں 29.8 فیصد تھی۔


سی ایم آئی ای کا اندازہ ہے کہ اپریل میں دہاڑی مزدور اور چھوٹے کاروباری سب سے زیادہ بے روزگار ہوئے ہیں۔ سروے کے مطابق 12 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ملازمت گنوانی پڑی ہے۔ ان میں پھیری والے، سڑک کے کنارے سامان فروخت کرنے والے، کنسٹرکشن انڈسٹری میں کام کرنے والے ملازمین اور کئی لوگ ہیں جو رکشہ و ٹھیلہ چلا کر گزارہ کرتے تھے۔

سی ایم آئی ای کے کارگزار سربراہ مہیش ویاس کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن بڑھنے سے بے روزگار لوگوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ شروعات میں غیر منظم سیکٹر میں کام کرنے والے لوگوں کی ملازمتیں گئی ہیں، لیکن اب دھیرے دھیرے منظم سیکٹر اور محفوظ ملازمت والوں کی ملازمت پر بھی خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔