عآپ لیڈر درگیش پاٹھک اور رکن اسمبلی حاجی یونس کو دکھائے گئے کالے جھنڈے

مظاہرہ کر رہے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے مرکز کو نشانہ بنایا گیا، پھر بھی ہمارے مقامی ایم ایل اے خاموش تماشائی بنے رہے، اس لئے ہم لوگ عآپ لیڈران کی مخالفت کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔

مظاہرہ کرتے مقامی لوگ، تصویر محمد تسلیم
مظاہرہ کرتے مقامی لوگ، تصویر محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی کے حلقہ مصطفی آباد میں لوگ گزشتہ سال سے اقلیت ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں، سال 2020 کے فروی ماہ میں ہوئے فرقہ ورانہ فساد کے زخم ابھی بھی تازہ ہیں۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتوار کے روز عآپ لیڈر درگیش پاٹھک اور مقامی رکن اسمبلی حاجی محمد یونس 25 فُٹا روڈ گلی نمبر 23 اور اس کے دونوں طرف آر سی سی سے نالہ کے تعمیراتی کام کا افتتاح کرنے پہنچے تھے۔ لیکن افتتاح سے قبل عآپ لیڈران کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

عآپ لیڈر درگیش پاٹھک اور رکن اسمبلی حاجی یونس نالہ کا افتتاح کرتے ہوئے، تصویر محمد تسلیم
عآپ لیڈر درگیش پاٹھک اور رکن اسمبلی حاجی یونس نالہ کا افتتاح کرتے ہوئے، تصویر محمد تسلیم

مقامی لوگوں نے کالے جھنڈے دکھانے کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف فلک شگاف نعرے بازی بھی کی۔ اس پورے معاملہ کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں مقامی لوگوں کی ناراضگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ نعرے بازی کر رہے لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں طرف آر سی سی سے نالہ نہیں بنایا جا رہا ہے، عآپ کے لوگ گمراہ کر رہے ہیں اس لئے ان کی پول کھولنے کے لئے ہم لوگ یہاں آئے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ مصطفی آباد حلقہ میں ایک سال قبل کیا ماحول تھا مگر عآپ اور اس کے سربراہ یہاں تک کہ ان کے ایم ایل اے گھر میں چھپ کر بیٹھے ہوئے تھے۔ تشدد میں کیا کچھ نہیں ہوا، اس کو بتانے کی ضرورت نہیں، ساری دنیا اس کے بارے میں بخوبی جانتی ہے۔

ان لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے مرکز کو نشانہ بنایا گیا، پھر بھی ہمارے مقامی ایم ایل اے خاموش تماشائی بنے رہے، اس لئے ہم لوگ عآپ لیڈران کی مخالفت کر رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے اور مکمل جواب الیکشن کے دوران دیں گے۔ اس واقعہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ اب میٹھی میٹھی باتوں میں نہیں آنے والے، دہلی تشدد نے جو زخم ان کو دیئے ہیں وہ ابھی بھی تازہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔