مدھیہ پردیش: ایس آئی آر کے لیے بی جے پی–آر ایس ایس سے منسلک افراد کی تقرری! ضلعی انتظامیہ نے تسلیم کی غلطی
دتیا میں ایس آئی آر کے دوران بی ایل او معاونین کی فہرست میں بی جے پی اور آر ایس ایس سے جڑے افراد کے نام شامل نکلے۔ کانگریس نے احتجاج کیا تو ضلع مجسٹڑیٹ نے اسے ’غلطی‘ قرار دیتے ہوئے ناموں کو ہٹا دیا

مدھیہ پردیش کے دتیا ضلع میں جاری خصوصی گہری جانچ (ایس آئی آر) کے دوران ایک سنگین بے ضابطگی سامنے آئی ہے، جہاں بی ایل اوز کے لیے بطور معاونین جن افراد کو نامزد کیا گیا، ان میں سے چند کا تعلق بی جے پی اور آر ایس ایس سے نکلا۔ معاملہ اس وقت اجاگر ہوا جب ریاستی کانگریس صدر جیتو پٹواری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بی ایل اوز اور ان کے معاونین کی جاری کردہ سرکاری فہرست شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ کم از کم چار افراد واضح طور پر حکمراں جماعت اور اس کے نظریاتی گروہ سے وابستہ رہے ہیں۔
پٹواری نے فہرست میں ان ناموں کو نشان زد بھی کیا اور الزام عائد کیا کہ انتظامیہ انتخابی عمل کو حکومت کے دباؤ میں چلا رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ تقرریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بی جے پی حکومت ایس آئی آر جیسی آئینی کارروائیوں کو بھی اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل او معاونین کے طور پر سابق بی جے پی منڈل صدر سمیت کئی ایسے لوگ شامل کیے گئے جو ماضی میں یا تاحال پارٹی عہدوں سے وابستہ رہے ہیں، جو انتخابی شفافیت کے اصولوں کے کھلے خلاف ہے۔
معاملے نے اس وقت مزید سنجیدگی اختیار کی جب ’پی ٹی آئی‘ نے فہرست میں نشان زد افراد سے رابطہ کیا۔ ان میں سے ایک بوبی راجا بندیلا نے خود اعتراف کیا کہ وہ آر ایس ایس سے وابستہ ہیں، جبکہ دوسرے شخص منیش مشرا نے تصدیق کی کہ وہ بڈونی میں بی جے پی کی نوجوان تنظیم بھارتیہ جنتا یووا مورچہ سے جڑے رہے ہیں۔ یہ اعترافات پٹواری کے الزام کو مزید مضبوط کرتے ہیں۔
یہ فہرست دتیا کے ایس ڈی ایم کے ذریعے جاری کی گئی تھی۔ ایک بی ایل او کے ساتھ دو سے تین معاونین کی تقررییں کی گئی تھیں، اور یہ عمل 4 نومبر سے 4 دسمبر تک جاری ایس آئی آر کے دوران گھر گھر تصدیق کے لیے عمل میں لایا گیا ہے۔ ابتدائی فہرست کے مطابق معاونین مختلف محکموں کی جانب سے بھیجے گئے ناموں میں سے چنے گئے تھے۔
معاملے پر صفائی دیتے ہوئے دتیّا کے ضلع مجسٹریٹ سوپنل جی۔ وانکھیڑے نے تسلیم کیا کہ فہرست میں ’غلطی سے تین نام‘ شامل ہو گئے تھے۔ ان کے مطابق یہ نام محکمہ جاتی فہرستوں میں شامل تھے، جنہیں ایس ڈی ایم کے دفتر نے بغیر درست تصدیق شامل کر دیا۔ ڈی ایم نے کہا کہ اس معاملے پر ایس ڈی ایم کو نوٹس جاری کیا گیا ہے اور متعلقہ اہلکاروں سے بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جن ناموں پر اعتراض ہوا ہے انہیں فہرست سے خارج کیا جا رہا ہے۔
ڈی ایم نے مزید کہا کہ ’’اس غلطی کے پیچھے کسی قسم کی بدنیتی نہیں تھی، لیکن پھر بھی یہ جانچ ضروری ہے کہ ایسا کیسے ہوا؟‘‘ کانگریس نے اسے جمہوریت کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پورے عمل کی نگرانی اعلیٰ سطحی کمیٹی سے کرائی جائے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت انتخابی فہرستوں کے عمل کو یکطرفہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جسے کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔