’بی جے پی راہل گاندھی کی طرح راگھو چڈھا کی رکنیت چھیننا چاہتی ہے!‘

عام آدمی پارٹی نے کہا ہےکہ سلیکٹ کمیٹی کے لیے کسی بھی رکن کا نام تجویز کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے دستخط کی ضرورت نہیں ہے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن  راگھو چڈھا پر الزام ہے کہ انہوں نے کچھ ارکان  پارلیمنٹ کے نام بغیر رضامندی کے ایک قرارداد پر ڈالے تھے، جس کے بعد اب پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس معاملے کو لے کر اب عام آدمی پارٹی اور خود راگھو چڈھا کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی ہے۔ پریس کانفرنس  میں الزام لگایا گیا کہ راہل گاندھی کی طرح راگھو چڈھا کی رکنیت چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق اس دوران پریس کانفرنس میں موجود عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا، "بی جے پی کو آمریت کا اعلان کرنا چاہئے، وہ جمہوریت کا ڈرامہ کیوں کر رہی ہے؟ مودی حکومت نے ایک نئی روایت شروع کی ہے، جو بھی مودی جی کے خلاف بولے گا، وہ اسے سزا دے گی۔" ا نہوں نے مزید  کہا کہ ’’حکومت معطل کرے گی، رکنیت چھین لے گی یا ایف آئی آر درج کرائے گی۔دنیا کی سب سے بڑی افواہ ساز کمپنی بی جے پی جھوٹ بولتی  ہے کہ انہوں نے جعلی دستخط کیے تھے۔جبکہ سلیکشن کمیٹی کے لیے کسی بھی رکن کا نام تجویز کیا جا سکتا ہے، وہیں دستخطوں کی ضرورت نہیں ہے، ان کا مقصد ایک ہی ہے کہ راگھو چڈھا کی رکنیت اسی طرح چھین لی جائے جس طرح راہل گاندھی کی رکنیت چھین لی گئی تھی۔‘‘


اس پریس کانفرنس میں راگھو چڈھا بھی موجود تھے، انہوں نے اپنے اوپر لگے الزامات کے بارے میں کہا کہ بی جے پی کا منتر ہے ’ 1000 مرتبہ  جھوٹ کو دہرائیں، اور اسے سچ مانا جائے گا‘ ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کیا گیا کہ ان کے  دستخط جعلی تھے۔ عام طور پر استحقاق کمیٹی کیس کے بعد کوئی عوامی بیان نہیں دیا جاتا، لیکن میں بی جے پی کے جھوٹ کو بے نقاب کرنے کے لیے بولنے پر مجبور ہوں۔ راجیہ سبھا کی رول بک میں لکھا ہے کہ سلیکٹ کمیٹی میں کسی کا نام تجویز کرنے کے لیے دستخط کی ضرورت نہیں ہے۔ جب دستخط کی جگہ نہیں، ضرورت ہی نہیں تو جعلسازی کیسے؟ یہ الزام سراسر جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا نے مزید کہا کہ وہ  بی جے پی کو چیلنج کرتے ہیں  کہ وہ کاغذ دکھائے جس پر جعلی دستخط ہیں ۔ جب بھی کوئی متنازعہ بل آئے تو اس پر مزید بحث کے لیے سلیکٹ کمیٹی بنائی جا سکتی ہے جس میں اراکین کے نام تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ جو اس کمیٹی میں شامل نہیں ہونا چاہتا وہ اپنا نام واپس لے لیتا ہے۔ اس میں دستخط کی ضرورت نہیں۔


درحقیقت، 7 اگست کو دہلی سروسز (ترمیمی) بل کے پاس ہونے کے بعد، عآپ  کے رکن راجیہ سبھا  راگھو چڈھا نے بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی۔ اس تجویز کا تزکرہ کرتے ہوئے  امت شاہ نے پارلیمنٹ میں الزام لگایا کہ چار ممبران پارلیمنٹ کے نام ان کی رضامندی کے بغیر اس تجویز میں شامل کیے گئے تھے۔ شاہ نے اس کی تحقیقات کرنے کا کہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔