بی جے پی بلند و بالا عمارتوں کے لیے درختوں اور جھگیوں کو مٹا رہی ہے: دیویندر یادو
دیویندر یادو نے کہا، ’’دہلی کی روح جھگی جھونپڑیوں میں بستی ہے اور سانسیں درختوں سے چلتی ہیں۔ اگر بی جے پی ان دونوں کو اجاڑ دے گی، تو دہلی کا وجود کس کے لیے رہے گا؟‘‘

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے دہلی کے کستوربا نگر فیز 2 میں واقع ایک رہائشی منصوبے کے تحت 856 درختوں کی کٹائی یا منتقلی کی منظوری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماحولیاتی تباہی اور سماجی ناانصافی، دونوں پر ایک ساتھ کاری ضرب ہے۔ ان کے مطابق، اس منصوبے پر تقریباً 8.90 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں اور درخت کاٹنے کا نوٹس 13 جون کو جاری کیا گیا ہے۔
دیویندر یادو نے خبردار کیا کہ یہ صرف شروعات ہے۔ آنے والے دنوں میں دہلی میں ہزاروں درختوں کی کٹائی کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، جب کہ دہلی پہلے ہی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے اور یہاں کے عوام زہریلی ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی پالیسی اب واضح ہے- ’جھگی توڑو، درخت کاٹو اور عمارتیں کھڑی کرو۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے قریب افسروں کے لیے بلند و بالا فلیٹس تعمیر کیے جا رہے ہیں، مگر انہی فلیٹس کے آس پاس رہنے والے غریبوں کی جھگیوں کو بیدردی سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یادو کے مطابق، عوام پر آلودگی کے نام پر سخت پابندیاں عائد کی جاتی ہیں لیکن درختوں کی کٹائی کو کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
انہوں نے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2019 سے 2021 کے درمیان دہلی میں 1.33 لاکھ درختوں کے کٹنے کی اجازت دی گئی، یعنی ہر سال اوسطاً 44,000 درخت کاٹے گئے، جو ہر گھنٹے تقریباً 5 درختوں کے برابر ہے۔ یہ دہلی کے سبز احاطے پر ایک ہولناک حملہ ہے۔
یادو نے زور دے کر کہا کہ ہر تعمیراتی منصوبے سے قبل ٹری سینسس (درختوں کی مردم شماری) لازمی قرار دی جائے تاکہ درختوں کی تعداد، اقسام، عمر اور صحت کی معلومات دستیاب ہوں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ رپورٹ عوام کے لیے جاری کی جائے اور اس کی نگرانی ایک آزاد ادارے کے سپرد ہو۔ جہاں درختوں کی کٹائی تجویز کی جائے، وہاں عوامی سماعت اور ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لازمی ہو۔ ساتھ ہی ازسرنو شجرکاری کا آزادانہ آڈٹ بھی ہو اور اس کی نگرانی کسی تیسرے فریق کو سونپی جائے۔
دیویندر یادو نے کہا، ’’دہلی کی روح جھگی جھوپڑیوں میں بستی ہے اور سانسیں پیڑوں سے چلتی ہیں۔ اگر بی جے پی حکومت ان دونوں کو اجاڑ دے گی، تو دہلی کا وجود کس کے لیے بچے گا؟‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ درختوں کی بھی گنتی ہونی چاہیے، اس سے پہلے کہ انہیں جڑ سے اکھاڑ دیا جائے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے اس تبصرے کا حوالہ بھی دیا جس میں کہا گیا تھا کہ درخت کاٹنا انسان کو قتل کرنے کے مترادف ہے۔ یادو نے کہا کہ ٹری سینسس کے لیے فنڈ مرکزی حکومت کی طرف سے دیا جانا چاہیے اور یہ سروے فارسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، دہرادون کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے دہلی کے محکمہ جنگلات میں عملے کی شدید کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ نہ کوئی فنڈ ملا ہے، نہ ہی کوئی طریقہ کار طے پایا ہے۔ اس کے باوجود بی جے پی حکومت درختوں کی بے دریغ کٹائی کر رہی ہے، جو قابل مذمت اور ناقابل قبول ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔