ووٹر لسٹ میں نام کاٹنے اور شامل کرنے کے لیے بی جے پی ذمہ دار، نہ کہ کانگریس: دیویندر یادو

دیویندر یادو نے سوال کیا کہ ایس آئی آر کے دوران ان غریب لوگوں کا کیا ہوگا جنہیں بی جے پی نے اکھاڑ پھینکا ہے، جبکہ ان کے پاس آدھار کارڈ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج اپنے بیان میں کہا کہ دہلی میں الیکشن کمیشن کے ذریعے ووٹروں کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کرنا بی جے پی کی ’ووٹ چوری‘ سے متعلق سازش کو دبانے اور غریبوں، جھگی جھونپڑی والوں اور دوسرے شہروں سے آئے مہاجروں کو دہلی سے کھدیڑنے کی سازش ہے۔ میں الیکشن کمیشن سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 2002 میں دہلی کی آبادی صرف 1.39 کروڑ تھی اور 2025 میں دہلی میں ووٹروں کی تعداد 1.55 کروڑ ہے۔ دہلی الیکشن کمیشن کے پاس ایسا کون سا فارمولا ہے جس سے وہ 2002 کی ووٹر لسٹ کے ساتھ 2025 کی ووٹر لسٹ کا موازنہ کر کے ایس۔آئی۔آر. کو انجام دیں گے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ کانگریس نے دہلی کو بنایا اور بسایا ہے۔ بی جے پی دہلی صدر ویرندر سچدیوا پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں پھر کوئی بیان بازی کریں۔ دہلی سمیت پورے ملک میں ووٹ چوری کے معاملے کی ماہر بی جے پی کا ووٹ چوری کا کھیل پورے ملک کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے مرکز میں بی جے پی کی حکومت ہے اور دہلی کی پولیس مرکزی وزارتِ داخلہ کے ہاتھ میں ہے۔ ویرندر سچدیوا کانگریس کو کوس کر صرف اپنی بنیادی ذمہ داری نبھانے کا کام کر رہے ہیں کیونکہ عوامی ہیرو راہل گاندھی نے مرکز اور ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت بنانے کے لیے کی گئی ’ووٹ چوری‘ کی سازش کو سامنے لا رہے ہیں۔


کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ دہلی میں پچھلے اسمبلی انتخابات میں بھی دہلی کانگریس نے کانگریس کے حق میں اسمبلی حلقوں سے بڑی تعداد میں ووٹروں کے نام کاٹنے کی مثالیں دی تھیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ دہلی کے چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر نے کہا ہے کہ 2002 کی ووٹر لسٹ میں جن کا نام نہیں ہے، انہیں اپنا شمار فارم جمع کرتے وقت شناختی ثبوت دینا ہوگا، جو کہ بڑی تعداد میں اصلی ووٹروں کو ووٹر لسٹ سے باہر کرنے کی بھی ایک کوشش ہے۔ جبکہ وزیر اعلیٰ دہلی کی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے بیان دے رہی ہیں کہ کسی سے کوئی دستاویز نہیں مانگا جائے گا۔

دیویندر یادو نے کہا کہ بہار خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عدالت نے الیکشن کمیشن کے افسروں کو آدھار کارڈ کو شناختی ثبوت کے طور پر ماننے کا حکم دیا تھا، جبکہ الیکشن کمیشن بہار میں آدھار کارڈ کو شناختی ثبوت کے طور پر قبول نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آدھار کارڈ کو 12ویں دستاویز کے طور پر ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کے لیے ایک آزاد دستاویز کے طور پر جمع کیا جا سکتا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ جے جے کلسٹرس کے وسیع انہدامی مہم میں دہلی حکومت کے بلڈوزر دستے نے ان جھگیوں کے رہائشیوں کی دلیل پر دھیان نہیں دی کہ ان کے پاس ووٹر شناختی کارڈ، آدھار کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، بجلی بل اور ایسے دوسرے متعلقہ دستاویز ہیں، پھر بھی انہیں بے گھر کرنے کے لیے ان کی جھگیوں کو مسمار کر دیا گیا۔


دیویندر یادو نے سوال کیا کہ ایس آئی آر کے دوران ان غریب لوگوں کا کیا ہوگا جنہیں بی جے پی نے اکھاڑ پھینکا ہے، جبکہ ان کے پاس آدھار کارڈ ہے، اور کیا ان کا نام ووٹر لسٹ میں رکھا جائے گا کیونکہ بی جے پی حکومت نے ان میں سے کئی لوگوں کو متبادل مکان فراہم نہیں کیا ہے جو اب حاشیے پر کھڑے ہیں؟ دیویندر یادو کے مطابق ایس آئی آر کی مشق کا استعمال ان لوگوں کے ووٹ کاٹنے کے لیے نہیں کیا جانا چاہیے جو بی جے پی کے حمایتی نہیں تھے۔ اقلیتی برادری کے لوگ، پچھڑے، دلت طبقے کے لوگوں کو پہلے عام آدمی پارٹی کی حکومت اور اب بی جے پی نے پوری طرح سے حاشیے پر ڈال کر برباد کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔