کرناٹک ضمنی انتخاب: کماراسوامی کی بیوی کے سامنے کھڑا امیدوار کانگریس میں شامل

بی جے پی امیدوار چندرشیکھر نے کہا، ’’پارٹی نے مجھے ٹکٹ تو دے دیا لیکن زبردست طریقے سے نظر انداز کیا۔ میرے لئے پارٹی کا کوئی رہنما انتخابی مہم چلانے بھی نہیں آیا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بنگلور: کرناٹک اسمبلی کی دو نشستوں اور لوک سبھا کی تین سیٹوں پر تین نومبر کو هونے والے ضمنی انتخابات سے محض 48 گھنٹے پہلے رام نگر اسمبلی سیٹ پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) رکن اسمبلی چندر شیکھر نے پارٹی رہنماؤں پر انہیں ’نظر انداز‘، کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نام واپس لیکر پارٹی کو زبردست دھچکا دیا ہے۔

بی جے پی کے امیدوار رام نگرا سیٹ سے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی کی اہلیہ انیتا کماراسوامی کے خلاف میدان میں تھے۔ انہوں نے ووٹنگ سے دو روز قبل نہ صرف اپنی نامزدگی واپس لے لی ہے بلکہ انہوں نے کانگریس میں شامل ہو کر بی جے پی کو بڑا جھٹکا دے دیا ہے۔

چندرشیكھر نے یہاں سے 50 كلو ميٹر دور رام نگر میں نام واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’وہ کافی توقعات کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور ہونے والے ضمنی انتخاب میں پارٹی کی طرف سے امیدوار بھی بنے لیکن پارٹی نے مجھے زبردست طریقے سے نظر انداز کیا ہے اور میرے لئے پارٹی کے کوئی رہنما انتخابی مہم چلانے نہیں آئے۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’میں بنیادی طور پر ایک کانگریسی لیڈر ہوں اور چند ہفتوں میں مجھے احساس ہوا کہ بی جے پی کیا ہے اور اس پارٹی میں میرے جیسے لیڈر کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ پارٹی رام نگر ضلع میں داخلی کشیدگی سے گھری ہوئی ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں کا رویہ میرے لئے حیران کن ہے۔ اس لئے میں انتخابی میدان سے ہٹ رہا ہوں اور اس انتخاب میں وزیر اعلی ایچ ڈی كمارسوامي کی بیوی جے ڈی (ایس) كانگریس کے متحدہ امیدوار ایم ایس انیتا كمارسوامي کی حمایت کروں گا‘‘۔

اس حلقے میں جے ڈی (ایس) کی حالت مضبوط ہے اور بی جے پی کی اس ضلع میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔ کانگریس کی حمایت کی وجہ سے وزیر اعلی کی بیوی کی حالت مضبوط ہوئی ہے۔ چندرشیکھر کو جے ڈی (ایس) امیدوار انیتا کمارسوامی کے خلاف سخت جدوجہد کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔

مسٹر كمارسوامي، جنہوں نے اسی ضلع میں رام نگر اور چنن پٹٹن کے دو حصوں سے انتخاب لڑا تھا، اور دونوں سیٹوں سے منتخب ہونے کے بعد رام نگر سیٹ کو خالی کر دیا تھا جس کی وجہ یہاں ضمنی انتخابات کرایا جا رہا ہے۔

مخلوط حکومت میں وزیر اعلی بنے والے مسٹر كمارسوامي نے کہا کہ کانگریس یا جنتا دل (ایس) کو مجرم ٹھہرائے جانے کے بجائے بی جے پی لیڈروں کو اپنے آپ اس توہین آمیز واقعہ کے لئے مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’مسٹر چندرشیکھر کو بی جے پی میں شامل ہونے پر مجبور کر دیا اور پھر ان کے ساتھ کئے گئے وعدے کو پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے ٹکٹ دینے سے پہلے اپنے پارٹی کارکنوں سے مشورہ نہیں کیا اور اسی کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Nov 2018, 9:09 PM