بی جے پی-پی ڈی پی حکومت نے جموں وکشمیر کو ایک دہائی پیچھے دھکیلا: نیشنل کانفرنس

بجلی کٹوتی پر اپوزیشن میں رہ کر سب سے زیادہ شور مچانے والی پی ڈی پی نے اپنے دورِ حکومت میں ایک بھی میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے لئے قدم نہیں اٹھایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس نے الزام لگایا کہ سابقہ پی ڈی پی-بھاجپا حکومت نے جموں وکشمیر کو تعمیر و ترقی کے لحاظ سے کم از کم ایک دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، یہ دونوں جماعتیں اقتدار میں رہ کر اقربا پروری، اقربا نوازی، کرپشن، چور دروازے سے بھرتیوں اور کشمیر دشمن کاموں میں مصروف رہیں جبکہ عوام کے لئے کوئی بھی خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا۔

پارٹی کے صوبائی صدر کشمیر ناصر اسلم وانی نے منگل کو شہر سرینگر کے لیڈران اور عہدیداران کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بجلی بحران بھی سابقہ پی ڈی پی-بھاجپا حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا ہی نتیجہ ہے۔

اس موقعے پر پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، خواتین ونگ کی ریاستی صدر شمیمہ فردوس، وسطی زون صدر علی محمد ڈار، ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد، سنٹرل سکریٹری عرفان احمد شاہ، یوتھ صوبائی صدر سلمان علی ساگر، بلاک صدور صاحبان بھی موجود تھے۔

ناصر اسلم وانی نے کہا 'موجودہ بجلی بحران سابق پی ڈی پی-بھاجپا حکومت کی نااہلی اور ناکامی کا ہی نتیجہ ہے۔ 1947 سے 2008 تک ریاست 880 میگا واٹ بجلی کی پیدوار کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی، سابق عمر عبداللہ حکومت نے 2014 تک ریاست کو مزید 1750 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کیلئے کام کیا۔ بجلی کی کٹوتی پر اپوزیشن میں رہ کر سب سے زیادہ شور مچانے والے پی ڈی پی والوں نے اپنے دورِ حکومت میں ایک بھی میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے لئے قدم نہیں اُٹھایا۔ جس کی وجہ سے ریاست بجلی کے سیکٹر میں مزید پیچھے رہ گئی۔ پی ڈی پی نے 2002 میں بھی اقتدارمیں آکر 6 سال تک بجلی کی پیداوار کے لئے کچھ نہیں کیا تھا جبکہ 1996میں نیشنل کانفرنس کی حکومت معرض وجود میں آنے کے ساتھ ہی بغلہار 440 میگاواٹ کا قیام عمل میں لایا گیا'۔

ناصر اسلم وانی نے کہا کہ سابق پی ڈی پی-بھاجپا حکومت نے نہ صرف ریاست کو بجلی کے شعبے میں پیچھے دھکیلا بلکہ دیگر شعبوں کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2008 سے لیکر 2014 تک نیشنل کانفرنس کی حکومت نے پرانی سڑکوں کو کشادہ کیا اور انہیں جہت بخشی اور ساتھ ہی نئی شاہراؤں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا۔ اس دوران جموں وکشمیر میں تعلیم کے فروغ کے لئے 2 سنٹرل یونیورسٹیاں، 2یونیورسٹی کیمپس، 50کالج، 8500 اسکول، 50پولی ٹیکنکس، آئی ٹی ائیز قائم اپ گریڈ کیے گئے جبکہ 16475عمارتیں تعمیر کی گئیں۔ اس کے علاوہ مرکزی سرکار سے کئی بڑے بڑے پروجیکٹ منظور کروائے گئے، جن میں میڈیکل کالج اور زوجیلا ٹنل قابل ذکر ہیں۔ ایسے ہی سابق عمر عبداللہ حکومت کے دوران یہاں کے صحت کے شعبہ میں ہمہ جہت ترقی دیکھی گئی، اس دوران ریاست میں نئے اسپتالوں کا قیام عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ پرانے اسپتالوں کی تجدید کی اور انہیں جدید ساز و سامان سے لیس کیا اور ساتھ ہی چھوٹے طبی مراکز کو بھی فعال بنایا۔ ایسے ہی تمام شعبوں میں کام کیا، جو عوام کے سامنے آج بھی عیاں ہے۔

ناصر اسلم وانی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران ہی ریاست میں کرپشن کے خاتمے، انتظامیہ کو جوابدہ بنانے اور سسٹم میں شفافیت لانے کے لئے حق اطلاعات قانون اور پبلک سروس گارنٹی ایکٹ جیسے قوانین کو لوگو کیا اور ویجیلنس کمیشن کا قیام عمل میں لانے کے ساتھ ساتھ احتساب کمیشن کو بھی قابل کار بنایا گیا۔

این سی صوبائی صدر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس کا کوئی بھی متبادل نہیں ہوسکتا، وقت وقت پر آر ایس ایس اور دیگر بھگوا جماعتوں نے یہاں اپنے ایجنٹوں کو مختلف طریقوں سے پروجیکٹ کیا لیکن عوام نے انہیں ہر بار رد کیا اور اس بار بھی مسترد کردیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */