ایودھیا میں رام مندر نہیں بدھ کا مندر تعمیر ہو، بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا بڑابیان

بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم پر جب ایودھیا میں متنازعہ زمین کی کھدائی ہوئی تو وہاں سے بھگوان بدھ سے جڑے باقیات ملے تھے اس لیے وہاں بُدھ کا ہی مندر بننا چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کا ایشو لگاتار گرماتا ہی جا رہا ہے اور روزانہ کسی نہ کسی کا ایسا بیان ضرور آ جاتا ہے جو سرخیاں بن جاتی ہیں۔ تازہ بیان بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے دیا ہے لیکن ان کا یہ بیان پارٹی لائن سے بالکل الگ ہے۔ اپنی ہی پارٹی کی پالیسیوں کے خلاف اکثر آواز اٹھانے والی ساوتری بائی پھولے کا کہنا ہے کہ ایودھیا کی متنازعہ زمین پر رام مندر نہیں بلکہ بُدھ کا مندر تعمیر ہونا چاہیے۔

بہرائچ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساوتری بائی پھولے نے میڈیا سے بات چیت کےد وران بتایا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ایودھیا میں جب متنازعہ مقام کی کھدائی کی گئی تھی تو وہاں تتھاگت سے جڑے باقیات ملے تھے۔ اس لیے ایودھیا میں تتھاگت بُدھ کی ہی مورتی نصب کی جانی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں صاف کرنا چاہتی ہوں کہ یہ بھارت بُدھ کا بھارت تھا۔ ایودھیا بُدھ کی جگہ تھی۔ اس لیے وہاں تتھاگت بدھ کی ہی مورتی نصب کی جانی چاہیے۔‘‘

آر ایس ایس پرچارک اور بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن راکیش سنہا کے ذریعہ رام مندر تعمیر کے لیے ایک پرائیویٹ بل لائے جانے کی بات پر ساوتری بائی پھولے نے اعتراض کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان کی آئین جمہوریت پر مبنی ہے جس میں سبھی مذاہب کی سیکورٹی کی گارنٹی دی گئی ہے۔‘‘ ساوتری بائی پھولے نے بی جے پی حکومت اور اس کے وزرا کے ذریعہ کی جا رہی بیان بازی کو غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ انھیں آئین کے مطابق اپنا رویہ رکھنا چاہیے اور کوئی بھی بیان سوچ سمجھ کر دینا چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ رام مندر معاملے کی سماعت سپریم کورٹ نے جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔ اس کے بعد سے سَنت طبقہ ایودھیا معاملہ پر آرڈیننس لانے کے لیے بی جے پی حکومت پر دباؤ بنا رہی ہے اور سَنتوں کا کہنا ہے کہ رام مندر تعمیر کے لیے جلد راستہ ہموار کیا جائے ورنہ وہ خود اس معاملے میں اپنا قدم آگے بڑھائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Nov 2018, 9:09 PM